جماران کے مطابق، 2 جنوری 2015ء بروز جمعہ، بحرینی عوام نے شیخ علی سلمان کی گرفتاری پر بـشدت احتجاجی مظاہرے کرتے اور پولیس کا اندها دهند مقابلہ۔
بحرینی شاہی حکومت نے شیخ علی سلمان قائد حزب اختلاف اور سیکرٹری جنرل جمعیت الوفاق کی گرفتاری کے بعد، شعلہ ور احتجاجات پر پابندی لگا دی۔
حکومت کی طرف سے جاری کردہ بیان میں لکها گیا تها کہ دارالحکومت منامہ کے شیعہ نشین علاقے کے اردگرد تمام احتجاجی جلسہ وجلوس پر سختی سے پابندی لگا دی گئی تهی۔
عیان شہود کے مطابق، یہ فیصلہ اس وقت لیا گیا کہ مظاہرین نے بحرینی شیعہ قائد کی گرفتاری کے چهٹے دن گزرنے کے بعد ان کی آزادی طلب کررہے تهیں۔
جبکہ چه دن پے درپے بحرینی عوام کے مظاہرے اور نماز جمعہ کے بعد بهی بحرین کے اغلب علاقوں میں احتجاج کرنے والے، بار دیگر بہ آواز بلند، حکام سے شیخ علی سلمان کی رہائی کا مطالبہ کررہے تهیں۔
رپورٹ کے مطابق، پولیس نے احتجاج کرنے والوں کے مقابلے میں آنسو گیس، شارٹ گن استعمال کرتے ہوئے لاٹهی چارج بهی کیا اور متعدد افراد کو زخمی اور گرفتار کرلیا۔
مظاہرین نے برطانوی اور امریکی پرچم کو نذر آتش کر کے جلا بهی دیا اور ان ممالک کے آل خلیفہ نظام کی حمایت پر شدت سے مذمت کیں۔
بحرین کے انسانی حقوق کے ناظرین کا کهنا تها کہ اس احتجاج میں دسیوں افراد، بچے اور خواتین حکومتی کارندوں کے ہاتهوں گرفتار اور قیدی بنائے گئے ہیں۔
اسی طرح سار اور کرزکان ٹاؤن میں بهی مظاہرے بـپا ہوئے اور آل خلیفہ کے عمال نے صوبہ المحرق کے الدیر ٹاؤن میں بهی متظاہرین کے ساته دست وگریباں ہوگئیں۔
ادهر بروز جمعہ سہ پہر کے وقت جمعیت الوفاق نے اپنے جاری کردہ بیان میں اعلان کیا کہ بحرین
آج خونی دن گزار چکا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے، بحثیت بحرین کے پڑوسی، بحرینی حکام سے، مطالبہ کر رکها ہے کہ وہ بحرین کے شیعوں کے قائد کو جلد از جلد آزاد کرا لیں۔
امریکی ریاست نے بهی شیخ علی سلمان کی گرفتاری پر تشویش ظاہر کی ہے اور خبردار کی ہے کہ یہ حرکت، سنہ 2011ء سے اس ملک میں جو تشدد جنم لیا ہے اس تشدد کی آگ کو اور بهی زیادہ بهڑکا دے گی۔
49 سالہ شیخ علی سلمان، شیعی عالم دین اور آل خلیفہ کے مخالفیں میں سے، نیز بحرینی الوفاق پارٹی کے جنرل سیکرٹری اور ملک کی شیعہ حزب اختلاف کے رہنماؤں میں سے، بروز اتوار شاہی حکومت کی طرف گرفتار ہوئے اور دوسرے دن حکومت کے خلاف بغاوت کا الزام سنایا گیا۔
کیس میں پراسیکیوٹر کا کہنا تها کہ بروز جمعرات دوبارہ شیخ سلمان سے تفتیش کی گئی تهی اور تمام مکالمات ریکاڈر پر محفوظ ہے۔ ہکذا آپ وکلا بهی اس وقت موجود تهے، البتہ شیخ سلمان کو اپنے وابستگان سے ملاقات کی اجازت بهی دے دیا گیا ہے۔