جماعت اسلامی پاکستان کے نائب صدر نے رسا نیوزایجنسی کے ساته گفتگو کرتے ہوئے کہا:
اگر آپ کو یاد ہو تو اسلامی جمہوریہ ایران کے گزشتہ ایام میں، بم دہماکہ میں دسیوں اعلی سطح کی شخصیات کی شہادت کے باوجود امام خمینی(رح) نے نہایت ذکاوت اور تدبیر کے ساته ملکی نظام کو سنبهالا جو بشدت سخت ودشوار کام تها۔
جناب اسد اللہ بهٹو نے انقلاب اسلامی کے اہداف کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا: امام خمینی(رح) کی قیادت میں حاصل شدہ اس اسلامی انقلاب کا اہم ترین اہداف میں سے عالمی ظالمانہ سلطہ، نیز امریکہ واسرائیل کے مقابل میں اسلام کا فتح وغلبہ، نیـز امت مسلمہ کی سربلندی اور مستضعفین ومحرومین کی حمایت تهی جو الحمدللہ آج بهی اسلامی جمہوریہ ایران اسی راہ میں استوار ومستحکم گامزن ہے۔
ارض پاکستان کے سنی عالم دین نے سید ابو الاعلی مودودی(رہ) کے اسلامی انقلاب ایران کے بارے میں نظریات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: مولانا سید ابو الاعلی مودودی(رہ) نے بحیثیت سنی عالم دین، ایران میں امام خمینی(رح) کی قیادت میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کا شیعہ حضرات سے بهی زیادہ بڑه چڑه کر استقبال کیا تها۔
جناب بهٹو نے امام خمینی(رح) اور مولانا مودودی(رح) کے مشترکہ جذبات کی بنیادوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: امام خمینی(رح) سرزمین ایران پر اور سید مودودی(رح) ارض پاکستان میں نیــز جناب حسن البنـاء ملک مصر میں، یعنی ہر ایک دور ودراز علاقوں میں رہنے کے باوجود بنیادوں میں ایک ہی افکار کے حامل تهے۔
اسد اللہ بهٹو جماعت اسلامی پاکستان کے نائب صدر نے مزید وضاحت دی اور کہا: یہ تینوں شخصیتوں کا مقصد وہدف ایک ہی تها۔ تینوں اس بات پر قائم واستوار تهے کہ علاقہ میں عالمی ظلم وبربریت اور سامراجیت کا خاتمہ ہو، نیــز امریکہ اور غاصب اسرائیل کے مقابل میں اسلام ومسلمین کا غلبہ، اتحاد ویکجہتی اور مستضعفین عالم کی حمایت کی جائے۔
جناب اسد اللہ بهٹو نے اسلامی جمہوریہ ایران کے قیام کے بعد فوراً اسلامی جمہوریہ پاکستان کی طرف سے سرکاری طوری پر تسلیم کرنے کی وجہات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس وقت حکومت پاکستان میں موجود چار جماعت اسلامی سے منسوب وزرا نے کابینہ کو تسلیم کرنے پر مجبور کیا تها۔
مولانا صاحب نے کلام آخر میں یاد دہانی کی کہ ہم ایران میں اسلامی انقلاب کو محض شیعی انقلاب کے بجائے واقعی اسلامی انقلاب سمجهتے اور مناتے بهی ہیں جو اسلام دشمنوں کی تمام بدنیتوں اور سازشوں کے باوجود آج تک اللہ کے فضل سے استوار جاری وساری ہے اور انشاء اللہ اس سے بہتر انداز میں بهی رہے گا۔