جوہری معاہدے میں ہم نے رہبر معظم انقلاب کی صلاح و مشورے کے بغیر کوئی قدم نہیں اُٹھایا، ہم نے نشستیں رکھیں۔
جماران کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین شیخ حسن روحانی نے تہران یونیورسٹی میں طالب علموں کے مراسم میں ان سے خطاب کرتے ہوئے کہا: میرا سلام و درود ہو ان تمام یونیورسٹی اور کالج کے طالب علموں اور محترم اساتذہ پر جنھوں نے تدبیر اور امید کی حکومت کی حمایت کی۔ میں بہت خوشی محسوس کر رہا ہوں کہ اللہ تعالی نے مجھے توفیق دی کہ چوتھی بار طالب علموں کی استعماریت اور آمریت کے خلاف عظیم تحریک کے دن، یہاں آپ کے سامنےحاضر ہوں۔
صدر روحانی یاد دہانی کی: کس قدر خوبصورت اور عظیم تھا وہ دن جب تہران کی تمام یونیورسٹیاں سب سے آگے سامراج اور آمریت کے خلاف فولادین پنجے اور نعرے میں تبدیل ہوئیں تھیں، چنانچہ دینی مدارس کی مانند یونیورسٹی اور حوزات علمیہ دونوں عوام کی گردن بڑا حق رکھتے ہیں۔
انھوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمارا عظیم اور بڑا انقلاب اس قدر آسانی سے ہاتھ نہیں آیا، اظہار رائے کی؛ وہ تمام لوگ جو سنہ ۴۱ (۱۹۶۲) میں امام (رح) کی تحریک اور جد و جہد میں آپ کے پیچھے تھے، انھوں نے انقلاب کو کامیاب اور استحکام بخشا ہے؛ اسی طرح انھیں لوگوں نے تحمیلی جنگ اور اقتصادی بائیکوٹ کے مقابلے میں سخت مزاحمت اور صبر کا مظاہر کیا۔ میں کسی انقلابی کو نہیں جانتا ہوں جو آج پشیمان ہوا ہو، انقلاب اسلامی ہمارے لئے مایہ فخر اور سربلندی ہے، جس طرح ہم آج اپنے عزیز، سرخرو اور عظیم ایران پر افتخار کرتے ہیں۔
صدر نے مزید کہا: ہم ایک آمرانہ اور سامراجی ثقافت سے نکل چکے ہیں اور محمدی(ص) اور علوی(ع) ثقافت تک پہنچنا چاہتے ہیں۔ ہم بہت بڑا لمبا راستہ طے کرچکے ہیں اور کچھ راہ باقی ہے۔ یہ جو رہبر معظم انقلاب بار بار انقلابی رہنے اور انقلابی ہونے پر تاکید کرتے ہیں، اس کے معنی یہ ہیں کہ ابھی بہت سے کام باقی ہیں اور کام مکمل نہیں ہوا ہے۔ اگر کام مکمل ہوا ہو تو پھر کیوں ہم انقلابی رہیں! ہم تو منزل تک پہنچ چکے ہیں؛ انقلاب یعنی معاشرے میں اعلی اور مقدس اہداف تک پہنچنے کےلئے عزیز اور عدالت خواہ ملت کےلئے عظیم تبدیلی لانا اور ہمارا انقلاب بھی اسی لئے تھا۔
انھوں یاد دہانی کی: امریکا کے صدراتی انتخابات میں ایک صاحب منتخب ہوئے ہیں، اس کا پروگرام اور ارادہ کیا ہے بعد میں معلوم ہوگا، بہرحال ہم اپنی منزل کی طرف سفر کو جاری رکھیں گے۔ ممکن ہے اس کا دل بہت کچھ چاہتا ہو، اس کا دل چاہےکہ جوہری معاہدے کو کمزور یا پھاڑ دے؛ کیا ہماری ملت اسے ایسا کرنا دےگی! امریکا ہمارے ارادہ اور ہماری ملت کی استقامت کو متاثر نہیں کر سکتا؛ تحمیلی جنگ میں وہ کیا کرسکا؟
جناب صدر نے مزید کہا: اگر امریکا کا صدر پارلیمنٹ کا منظور کردہ بل کو بلااثر اعلان کرنے کی صورت میں ہم بھی اس عہد شکنی اور وعدہ خلافی کے مقابلے میں اتنی ہی جوہری معاہدے کے خلاف رد عمل دیکھائیں گے۔
شیخ حسن نے صراحت کے ساتھ کہا: جوہری معاہدے میں ہم نے رہبر معظم انقلاب کی صلاح و مشورے کے بغیر کوئی قدم نہیں اُٹھایا۔ ہم نے نشستیں رکھیں، میرے نام رہبر کے مکتوب خطوط ہیں اور جو حکم میں نے ان خطوط پر لکھیں، وہ سب موجود ہیں۔
صدر مملکت نے کہا: اس خط میں رہبر نے کچھ نکات کی نشاندہی کی تھی جس پر ہم نے فوراً اللہ تعالی کے حول اور قوہ پر بھروسہ رکھتے ہوئے انھیں با قاعدہ اجرا کیا۔ ہم، مستقبل کے متعلق پر امید ہیں کیونکہ ملت متحد ایک ہی سمت کی طرف رواں ہیں۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ