امام حسین(ع) کی شہادت، کس طرح مشعل راہ ہے؟

بنی امیہ، بنی عباس اور وہابی حکومتوں نے امام حسین (ع) کے روضہ مبارکہ کو تباہ کیا تاکہ حسینیت کا نام و نشان تک نہ رہے۔

ID: 50191 | Date: 2017/11/07

بنی امیہ، بنی عباس اور وہابی حکومتوں نے امام حسین (ع) کے روضہ مبارکہ کو تباہ کیا تاکہ حسینیت کا نام و نشان تک نہ رہے۔


بنی امیہ اور دیگر منافقین، امام حسین (ع) اور انکے اصحاب با وفا کو صفحہ ہستی سے مٹانے


کی بہت ہی کوشش کی اور اگر وہ نسلوں کے ذہن سے ان کی یاد مٹانے میں کامیاب ہوجاتے تو کیا ایس صورت میں یہ شہادت عالم اسلام کےلئے مفید ہوتی؟


اگر امام حسین (ع) شہید ہوجاتے، لیکن آیندہ نسلوں کو اس کا علم بھی نہ ہوتا کہ حسین شہید ہو گئے تو یہ واقعہ معاشرے اور تاریخ کے ارتقاء و تعمیر اور ہدایت میں کتنا موثر ہوتا؟


جی ہاں! امام حسین (ع) تو خدا کی خوشنودی کے بلند درجات پر فائز ہوجاتے، لیکن کتنا نمونہ عمل قرار پائے اور مشعل راہ بن جاتا؟


وہ شہید نمونہ عمل بنتا ہےکہ جس کا خون اچھل کر تاریخ پر محیط ہوجاتا ہے اور اس وقت، ظلم و بربریت کے کوڑوں سے لہولہان قوموں کے جسموں پر مرہم رکھ سکتی ہےکہ یہ مظلومیت ندا بن جائے، یہ مظلومیت دوسرے انسانوں کے کانوں تک پہنچے؛ یہی وجہ ہےکہ آج عالمی طاقتیں ایک دوسرے کی آواز سے آواز ملا کر چلا رہی ہیں تاکہ ہماری آواز نہ سنی جا سکے؛ یہی وجہ ہےکہ خزانوں کے منہ کھولنے کےلئے آمادہ نہیں ہیں تاکہ دنیا یہ نہ سمجھ سکےکہ ایران پر مسلط کردہ جنگ کیوں شروع ہوئی، کس کے ہاتھوں اور کس کے اکسانے پر دو مسلم قوموں کو گرفتار کر رکھا؟


اس وقت بھی استعماری طاقتیں آمادہ تھیں کہ جو کچھ ہے وہ لٹا دیں تاکہ امام حسین (ع) اور خون حسین کا نام و نشان اور عاشور آیندہ قوموں کےلئے ایک سبق کی صورت میں باقی نہ رہ سکے؛ تاہم آغاز میں لوگوں کو نہیں معلوم تھا کہ یہ واقعہ کتنا عظیم ہے لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا لوگ اس کی عظمت سے واقف ہوتے گئے۔


بنی عباس کی حکومت نے امام حسین علیہ السلام کے روضہ مبارکہ کو تباہ کیا، قبر مطہر پر پانی ڈالا گیا، وہ چاہتے تھےکہ قبر کا نام و نشان تک نہ رہے۔


شہید اور شہادت کی یاد کا کردار یہی ہے؛ شہادت بغیر تذکرہ، شہید کے خون میں جوش و خروش کے بغیر اپنا اثر نہیں دکھاتی ہے اور " اربعین " وہ دن ہےکہ جس دن حضرت امام سجاد علیہ السلام اور سیدہ زینب کبری سلام اللہ علیہا کے توسط سے واقعہ کربلا کے پیغام کا پرچم لہرانا شروع ہوا اور اس دن شہدا کی یاد جاوداں ہو گئی۔


امام صادق (ع) کی روایت ہےکہ جو کوئی واقعہ کربلا کے بارے میں ایک شعر کہے اور لوگوں کو اس شعر سے رولائے تو خداوند تعالی اس پر جنت واجب کر دیتا ہے۔


مقصد، پیغمبر اسلام (ص) اور دیگر انبیاء (ع) کے مشن کو آگے بڑھانا تھا، شہادت کا مقصد، عدل و انصاف قائم کرنا تھا، اللہ تعالی کا پسندیدہ دین کی حفاظت، شریعت کا نفاذ اور ظلم و جور کی بنیادوں کو اکھاڑنا تھا۔ اس بنا پر، اہل بیت پیغمبر (ص) کی خداداد حکمت عملی سے امام حسین (ع) کے قیام کی یاد ہمیشہ کےلئے زندہ ہو گئی اور اس کی بنیاد رکھی گئی۔


 


حوالہ: ur.farhangoelm.ir