سوال: ذرائع ابلاغ کے اشتہاری حملہ کی کیا وجہ ہے ؟
جواب: تبلیغ کی اصل بلغ ہے کیوں کہ اکثر مثبت معاملات کے پہنچنے اور پہچانے کے معنی میں ہے ذاتی طور پریہ ایک مثبت کام ہے جیسا کہ اس کی توسیع بھی اکثر مثبت ہے مثال کے طور پر جسمی، عقلی، فکری، علمی اور سیاسی بلوغ اسی طرح رسالت پیغمبران بھی ایک وحی ہے ۔۔جیسا کہ خدا وند کریم نے پیغمبر اکرم ﷺ پر ایک بہت بڑی ذمہ داری عائد کی اور وہ غدیر کے دن امیر المومنین حضرت علی (ع) کو ولی کے طور پر پہنچنوانا تھا سورہ مائدہ کی آیت نمبر 67 میں فرماتا ہے جو کچھ تجھ پر نازل کیا ہے اگر نہ پہنچایا تو اپنی رسالت کو انجام ہی نہیں دیا یَا أَیُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَیْکَ مِنْ رَبِّکَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللَّهُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللَّهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْکَافِرِینَ۔۔
اس بنا پر ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ اپنے مذہبی اصولوں اور اقداروں کا مبلغ بنے اور تبلیغ اس قدر اہمیت کی حامل ہے کہ حوزہ علمیہ کے وظائف میں سے ایک یہ ہیکہ مختلف مذہبی مناسبتوں پر طلاب اور علماء کو شہروں اور دیہاتوں میں تبلیغ کے لئے بھیجتا ہے۔
سیاست میں بھی سیاسی افراد، سیاسی پارٹیاں، سیاسی گروپ اور حکومتیں بھی اپنا کچھ وقت اور پیسہ کو اپنی صلاحیت اور افتخارات کو دیکھانے کے لئے تبلیغ پر خرچ کرتی ہیں یا اپنی حقیقی اور جھوٹے اقدار کو اپنی قوم یا دوسری قوم کو دیکھاتے ہیں ۔
اقتصادی مسائل میں پیداوار سمیت تجارت اور خدمات میں زیادہ تر ممالک میں بھی تبلیغ(اشتہارات )پر ایک اہم رقم خرچ کی جاتی ہے اور تبلیغ کو اس قدر اہمیت دی جاتی ہے امریکی کمپنیوں کے بارے میں مزاحیہ طور پر کہتے ہیں کہ وہ 10 ڈالر پیداوار میں لگاتے ہیں اور 90 ڈالر اسکی تشہیر میں حتی ہمارے ملک جہاں یہ بات کہی جاتی ہیکہ امیر ملکوں کی پیروی نہیں کرتے لیکن سڑکوں اور عمومی ذرائع اابلاغ کی تشہیر اور تبلیغ میں بجٹ اس قدر موجود ہے کہ ایک وقت میں ذرائع ابلاغ کے ڈائریکٹر کے لئے کہا جاتا تھا کہ اپنا پروگرام پیش کرتے ہوئے کہتے تھے لوگو سے وعدہ کرتا ہوں ٹیلیویژن پر اشتہارات کی تشہیر کے دوران فیلم اور دوسرے پروگرام بھی دیکھائے جائیں گے۔
امام خمینی (رح) بھی تبلیغ کی اہمیت کو اچھی طرح جانتے تھے اور ہمیشہ خبر دار کرتے تھے کہ تبلیغ غیر واقعی نہ ہو اور اس معنی پر بھی مکمل توجہ رکھتے تھے کہ اسلام کے مخالفین مشرقی یا مغربی ، ایران کے مخالفین دشمن اور حریف، اسلامی جمہوری کے مخالف کسی بھی ریاست کے شاہی، غرور، سیکولر، سیاسی مخالفین، جمہوری اسلامی ایران میں جو بھی حکومت آئے اگر کسی نے بھی اپنے مقاصد اور لوگوں کے روز مرہ مسائل کے مطابق منفی تشہیر کی تو انھوں نے اپنے وظائف میں سے اپنے لئے ایک ذمہ داری معین کر کر رکھی تھی کہ جب بھی کوئی مذکورہ وجوہات کی بنا پر ناحق تبلیغ کرے گا اس کو ناکام بنائیں گے اور انھیں اسی طرح اسلام ناب محمدی پر اعتقاد رکھنے والوں سے یہی امید ہے۔
اب اگر سوال کرنے والے کا ہدف یہ ہیکہ کیوں دوسرے لوگ(غیر ملکی) اسلام، ایران، اسلامی جمہوری اور انقلابی اداروں کے خلاف ذرائع ابلاغ کے ذریعے حملہ کیوں کرتے ہیں تو یہ بات واضح ہیکہ اس طرح تشہیرات اگر ذاتی معاملات کی بنا پر نہ ہو تو کم سے کم معمولی افراد کی ایک سیاسی سر گرمی ہے جن کے پاس عقل نہیں ہے لیکن یہ بھی اچھی تشہیر کی اہمیت جانتے ہیں۔
اگر اندرونی سیاسی گروپوں کا تبلیغ کا ہدف ایک دوسرے کے خلاف ہے تو یہ بھی سیاسی مسائل میں سمجھی جا سکتی ہے لیکن جو چیز سمجھ سے باہر ہے وہ یہ ہیکہ اگر کوئی اپنے آپ کو مذہبی اصولوں کا پائبند، مذہبی اور امام خمینی(رح) کا تابع سمجھے لیکن اپنے حریف کو ہٹانے کے لئے اس طرح تبلیغ کرے کہ اس کو ذرائع ابلاغ کے ذریعہ حملہ کرنا کہا جائے۔
لیکن یہ بات معلوم کرنے کے لئے کہ کون امام خمینی(رح) کا پیرو کار اور اسلامی اخلاق کا پائبند ہے تو ہم بس یہ دیکھیں کہ وہ اپنے سیاسی حریف کے کردار کی تنقید میں کس طرح کا رویہ اختیار کرتا ہے۔