الہی انقلاب پر ایک نگاہ

امام خمینی (رح) نے مرجع دینی ہونے علاوہ سب سے بڑے اور عام مذہبی انقلاب اور گذشتہ صدی کے لوگوں کی قیادت کی ہے

ID: 51940 | Date: 2018/02/09

امام خمینی (رح) نے  مرجع دینی ہونے علاوہ سب سے بڑے اور عام  مذہبی انقلاب اور گذشتہ صدی کے لوگوں کی قیادت کی ہے حقیقت میں امام خمینی رح عالمی معاشرہ اور دوسرے ممالک کے لوگوں کے درمیان اسلامی انقلاب کے راہنما کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں اس مضمون میں ہم انقلاب اور اُس کی کیفیت کے بارے میں بحث نہیں کریں گے بلکہ صرف اسی پر انحصار کریں گے جیسا کہ سب جانتے ہیں اسلامی انقلاب نہ صرف ایران بلکہ مشرق وسطی کے علاقے میں بھی اثر انداز ہوا تھا حتی کہ بین الاقوامی سیاست اور عالمی دنیا پر بھی اثر انداز ہوا ہے۔


لیکن یہاں پر ہم انقلاب کے راہنما حضرت امام خمینی (رح) کی کچھ خصوصات کی طرف اشارہ کریں گے ایسی خصوصیات جو امام خمینی رح کی صلاحیتوں اور تھذیب کے علاوہ قوم کو متحد اور قدیمی بادشاہت کے خلاف جنگ جیتنے میں موثر ثابت ہوئی تھیں۔


1۔ زبانی اور غیر معمولی لڑائی


امام رح نے پہلے دن سے ہی لڑائی کو زبانی طریقہ سے شروع کیا تھا یہاں تک کے مشکلات میں بھی  مسلحانہ لڑائی پر راضی نہیں ہوے یہ حکمت عملی اُن کے فقہی نظریہ کے خلاف ہونے کے علاوہ سیاسی نظریہ سے بھی بہت اہم تھی کیونکہ اگر امام خمینی رح مسلحانہ جنگ کی اجازت دیتے تو نہ صرف بہت سارا خون بہتا  بلکہ انقلاب بھی کو اس کے الہی اور مردمی اقدار کے ساتھ کامیابی حاصل نہ ہوتی۔


امام خمینی رح نے حتی 1357 کے تہران میں جمعہ کے خونی واقعہ کے بعد بھی جہاں لوگوں کے جذبات جوش مار رہے تھے اور سب کو اس بات کا انتظار تھا کہ شاید امام خمینی رح انقلاب کی روش میں کوئی تبدیلی لائیں گے امام خمینی رح نے 22 بہمن 1357 کو فیگرو کے صحافی کے ایک سوال کے جواب میں کہا:


کیا شاہ کے خلاف لڑائی  کے عمل میں تبدیلی لانے کا وقت نہیں آیا ہے؟ امام رح نے فرمایا: تہران میں جمعہ کے دن اس قتل عام کے بعد بھی ہم اپنے اسی طریقہ اور عمل کو جاری رکھیں گے جیسا کہ دنیا جانتی ہے کہ ہمارا پیغام ظلم سے ٹکرانے کے بعد بھی نہیں بدلا اور یہ تحریک بھی اسی حکمت عملی پر جاری رہے گی۔


 


2۔عوامی طاقت پر انحصار


حقیقت میں امام خمینی رح لوگوں اور اُن کی طاقت پر منحصر تھے اور یہ حقیقت اُن کے عمل میں بھی دیکھائی دیتی ہے اور اس کی واضح دلیل یہ ہیکہ امام خمینی رح نے بیرونی اور اندرونی پیشکشوں کو ٹھکرا دیا تھا لیکن امام خمینی رح سیاسی گروہوں سے بیزار تھے وہیں لوگوں کے اتحاد خاص کر غریبوں پہاڑی لوگوں پر خاص توجہ دیتے تھے ۔


 


امام اور لوگوں کے درمیان تعلقات


یہ رابطہ دونوں طرف سے اعتماد کی بنا پر  برقرار تھا امام ایک بنیادی اعتقاد کی بنیاد پر کہ انسانوں کی طینت پاک ہے اور امام خمینی یقین رکھتے تھے کہ  انسان کی اپنی سرنوشت پر حاکم، اگر ظالم اور جابر حاکم مسلط ہو تو جائز ہے لوگ حق طلب کریں حضرت امام خمینی رح مختلف مقامات پر اپنے اس اعتماد کی بنا پر انقلابی اقدامات کو مقبول اور معتبر بنانے کے لئے اور نئے نظام کے قیام میں انکے ووٹوں کو اہم مانتے تھے۔


اسی وجہ سے امام خمینی رح انقلاب سے پہلے نطام کی مشروع نہ ہونے کی وجہ رضا شاہ کا لوگوں کے درمیان مقبول نہ ہونا اور ایک سلطنتی نظام مانتے ہیں۔


امام خمینی رح بنیادی طور پر اُس روش اور طریقہ کے مخالف تھے جس کو گذشتہ انقلابیوں نے لوگوں کی نیابت میں اختیار کیا ہوا تھا  اور کسی تحریک اور نھضت کو لوگوں کے حضور کے بغیر انقلابی نہیں مانتے تھے اسی وجہ سے امام خمینی رح  نے اپنی تحریک کے دوران ظلم کے خلاف اس قسم کے اقدامات جن میں صرف کچھ ہی لوگ شامل ہوں کبھی بھی انکی تایید اور سفارش نہیں کی۔ بلکہ ہمیشہ کوشش کی کے ایک ایسی تحریک کے لئے زمینہ فراہم کریں جس میں لوگ رضا کارانہ طور پر شامل ہوں تاںکہ سماج میں وسیع پییمانے پر یہ امر دائر ہو جاے۔


اسی بارے میں امام رح کی  ایک خوبصورت تعبیر  ہے : لوگوں کی یہ حالت رضا کارانہ ہے یہ تحریک لوگوں کے اندر سے ہے، لوگوں کے دلوں سے باہر نکلی ہے، کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ میرا کام ہے کوئی ایک شخص قوم کو تبدیل  کر سکتا ہے اس میں خدا کا ہاتھ ہے یہ تحریک قوم کے دلوں سے جاری ہوئی ہے یہ حکم خداوند سے ہے(صحیفہ امام ، ج2،  ص289)


 


3۔ اسلامی تعلیمات پر عمل


دوران صدر اسلام کے بعد ہمارے پاس اسلامی انقلاب کی طرح کوئی انقلاب نہیں ہے جس میں اسلامی تعلیمات اس حد تک انقلاب کو کامیاب بنانے میں شامل ہوں یہ بھی امام خمینی رح کے ہنروں میں سے ایک کہ انھوں نے دین مبین کی تعلیمات سے مستفیذ ہوتے ہوے لوگوں کو اس محور پر جمع کر کے تحریک کے لئے تیار کیا،اس سلسلہ میں امام خمینی رح کا نظریہ واضح ہے : ہر قوم کے لئے ظلم سے نجات کا راستہ دین ہے جو اس قوم کی جان کی گہرایوں میں موجود ہے(صحیفہ امام ج 3 ص22-223) یا مکتب اسلام اور اسلامی نعروں کے بغیر ملک کو خظرے سے نجات نہیں مل سکتی۔(صحیفہ امام ج3 ص 361) ایران کی حالیہ مقدس تحریک سو فیصد اسلامی جسے خراب نہیں ہونا چاہیے صحیفہ امام ج3 ص 361) آپکی یہ تحریک خدا کے لئے ہے اور اس لئے ہیکہ تاںکہ احکام الہی جاری ہوں آپ دیکھ رہے ہیں دین خدا ایک خطرے کے مقابلے میں ہے۔ (صحیفہ امام ج5، ص 166، 169)


 


4۔ صبر اور تحمل: سنجیدہ اور مسلسل تحریک


جلد باز نہ ہونا اور تیز نہ بھاگنا امام رح کی راہنمائی کی اہم خصوصیات میں سے ایک تھی آپ نے حکام میں  آمریت ، فساد ظلم اور ستم کو بھی دیکھا 1341 سے بھی پہلے آپ نے اپنی دور اندیشی اور شرائط کو سمجھا اور 1341 تک مناسب اور بھترین شرائط کا انتظار کیا اور پھر اعتراض اور تحریک کا پرچم لہرایا اس کے بعد بھی 15 سال تک ملک بدری میں صبر کیا اور کبھی بھی جلد باز وسوسوں اور  مسلحانہ تحریک کے لئے تسلیم نہیں ہوے بڑے اطمینان، سکون اور توکل سے لوگوں کی اس عظیم تحریک کی راہنمائی کی۔


اصل میں امام خمینی رح نے تحریک کے دو اہم عنصر ( نہضت میں تیزی) (لوگوں اور مجاہدین میں لاز م صلاحیت ) کے درمیان برابری کو اچھے طریقے سے برقرار کیا ہوا تھا اوروقت کے گزرنے کے ساتھ  تحریک میں تیزی اور استحکام پر زور دیتے تھے اور اس حال میں مراقب تھی کہ یہ تیزی انقلابی عوام اور ان سے جڑنے والے لوگوں  کی صلاحیت کے برابر ہو کیونکہ اس کے علاوہ تحریک سرد اور سازش کا شکار ہو جاے گی یا اپنے عزیزوں کو کھونے سے سرکوب ہو جاے اسی طرح کو بھی نسنجیدہ تیزی  سے بھی اسی طرح کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔


امام رح کے صبر کا نمونہ سختیوں اور مصائب  میں ان کے صبر کو دیکھیں: بیٹے کو تحریک کے دوران ہاتھ سے کھو دینا حتی کے قریبی دوستوں، انقلابی بیٹوں کو ہاتھ سے کھو دینا  اور شہدای انقلاب اور شہدای دفاع مقدس جن کے لئے امام رح کے دل میں اپنے بیٹے کی طرح درد پیدا ہوا لیکن امام رح نے صبر اور تحمل کیا۔