جماران نیوز کی رپورٹ کے مطابق: رولینڈ پیچ، جرمن کی مونیخ یونیورسٹی کےپروفیسر نے جمعہ کی رات کو برلن میں بیداری اسلامی کے عنوان سے منعقد ہونی والی کانفرنس میں مہمان کے طور پراپنی تقریرکے دوران اسلامی حکومت کے بانی امام خمینی رح کی شخصیت کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا: اُن کے قیمتی تالیفات کے مطالعہ کے بغیر اس عظیم شخص کے افکار اور ان کی شخصیت کے بارے میں بولنا ممکن نہیں ہے۔
اس یورپی اسلامی ماہر نے مزید کہا: اگر کوئی بغیر تحقیق اور مطالعہ کے اس عظیم صوفی کے بارے میں کچھ لکھنا یا بولنا چاہے تو اس کے نتیجے میں بھی وہی ہو گا جس طرح آج بعض امریکی اور یورپی ذرائع ابلاغ نے اس عظیم شخصیت کےکردار کو غلط طور پر پیش کیا ہے یا اُن کے کرداد کے بارے میں لکھا گیا ہے۔
رولینڈ پیچ نے اس بات پر زور دیا کہ: اسلامی انقلاب سے امام خمینی رح کا اصلی ہدف ملک میں تبدیلی لانا اور اسلام کو دوبارہ زندہ کرنا تھا اور امام خمینی رح نے 1971 میں اپنی ایک تقریر میں اس بات کی تاکید کی تھی کہ اسلامی حکومت میں دین اور سیاست ایک دوسرے سے الگ نہیں ہیں۔
انھوں نے اپنے تقریر کو جاری رکھتے ہوے کہا: امام خمینی کی نقطہ نظر سے، زندگی کی بنیاد اسلامی قانون ہیں، اور مذہب ہر معاملات میں انسانوں کا رہنما ہے، لہذا لوگوں پر فرض ہے کہ اسلام کے قوانین کی اطاعت اور اُن پر عمل کریں۔
اس جرمن کے اسلامی ماہر نے اپنی بیان کو جاری رکھتے ہوے کہا: امام خمینی رح کا ہمیشہ یہ ماننا تھا ایک فقیہ پر سیاسی ذمہ داری بھی عائد ہیں لہذا وہ سیاست اور ملک کے معاملات سے دور نہیں رہ سکتا۔
انہوں نے اسلامی حکومت اور ولایت فقیہ کے کردار کی اہمیت اور ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا کہ: اسلام کو دو زاویوں کی نظر سے دیکھنا چاہیے، ایک الہی قوانین سے حاصل کردہ بیرونی زاویہ، اور دوسرا اندرونی اور داخلی زاویہ جو مذہبی تصوف ہے.
رولینڈ پیچ نے آخر میں اس بات کی تاکید کی اور کہا : امام خمینی رح اسلامی تصوف میں عظیم مہارت رکھتے تھے اور وہ حقیقت میں ایک عظیم اور منفرد صوفی تھے۔