معاشرہ اور استاد مطہری کا نظریہ

معاشرہ کی ترقی اور اس کا کمال انسان کے ارادہ اور اختیار کے بغیر زور و زبردستی وجود میں آنے والے نہیں ہے

ID: 55712 | Date: 2018/10/02

معاشرہ کی ترقی اور اس کا کمال انسان کے ارادہ اور اختیار کے بغیر زور و زبردستی وجود میں آنے والے نہیں ہے ۔ یعنی جب تک انسان ارادہ نہ کرے اور ارادہ کے ساتھ ساتھ اپنے اختیار کا استعمال نہ کرے اس وقت ترقی اور کمال تک رسائی ممکن نہیں ہے اور ارادہ  اور اختیار کے علاوہ عملی اقدام بھی ضروری ہے صرف ارادہ کرلینے یا اختیار رکھنے سے کچھ نہیں کیونکہ بہت سارے لوگ ارادہ رکھتے ہیں۔ اختیار بھی رکھتے ہیں لیکن عملی اقدام نہیں کرتے تو وہ گوشہ تنہائی کی زینت بنتے رہتے ہیں۔


اگر ہم اپنے مستقبل اور آئندہ کی صحیح شناخت نہ کریں یعنی ہمارے پاس آئندہ کے لئے کوئی منصوبہ، پروگرام اور تجویز نہ ہو اور تاریخ بنانے کے لئے اپنی ذمہ داریوں کی طرف دھیان  اور توجہ نہ دیں تو ہم آنے والی نسلوں کے نزدیک قابل مذمت اور لائق ملامت و سرزنش ہوں گے۔ ہماری آئندہ نسل ہمیں کوسے گی، ہماری مذمت کرے گی اور ہم سے متنفر اور بیزار ہوگی کیونکہ ہم نے اپنے ارادہ اور اختیار کا یا استعمال نہیں کیا ہے یا اگر کیا تو صحیح استعمال نہیں کیا اور آئندہ نسلوں کے لئے ترقی، کمال اور صلاح فلاح کے لئے کوئی منصوبہ اور لائحہ عمل تیار نهیں کیا ہے اور اپنی پوشیدہ صلاحیتوں اور انمول خزانوں کو بروئے کار نہیں لائے ہیں۔ ہر انسان اور کرہ خاکی پر موجود عقل و شعور والے موجود کی ذمہ داری اور فریضہ ہے کہ وہ زندگی کے اصول سے لیکر زندگی کے ادنی اور اعلی ترقی و کمال کے مرحلوں تک کی رہنمائی فرمائے۔ اصول بنائے ، ضابطہ حیات معین کرے اور آئندہ نسلوں کی ترقی و بلند پروازی کے اسباب فراہم کرے۔


ہر انسان کی اپنے حدود و اختیار میں یہ ذمہ داری ہے کہ اپنی توانائی کے بقدر کچھ نہ کچھ کرجائے اور اپنے ساتھ ساتھ معاشرہ کو بھی ترقی و کمال کی راہ پر گامزن کرے۔ یہ ساری باتیں ہر عاقل اور باشعور انسان کی آرزو ہوتی ہے۔ اگر کوئی معاشرہ کو سنوارنے کے لئے اقدام کررہا ہے تو دوسرے لوگ اس کا تعاون کریں، اس کا ہاتھ بٹائیں ، اسے تشویق کریں، دوسروں کو اس امر کی ترغیب دلائیں اور زندگی اور ترقی کے اصول کی پاسداری اور نگہبانی کریں یعنی اسے ہر قسم کی آفتوں سے بچانے کے ساتھ ساتھ خود بھی اس پر عمل کریں، لوگوں کے لئے نمونہ اور آئیڈیل بنیں۔


اس لحاظ سے تمنائی معاشرہ کی خوبیاں اور ایک نئی اور جدید تصویر جس میں روزمرہ کے لحاظ سے صحیح و سالم اور بہتر زندگی اور سعادت  و خوش قسمتی کی راہ دکھائی جائے کسی فرد بشر پر پوشیدہ نہیں ہے۔ ایک تمنائی اور سب کی آرزو کے حامل معاشرہ کی تجویز اس کا پلان، منظر کسی اور اس کے بارے میں جد و جہد اور کاوش صرف مادی اور روحانی ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے رحجان کی تقویت ہی نہیں کرتی بلکہ اسے حاصل کرنے کی صحیح راہ و روش اور اس کا نقشہ بھی پیش کرتی ہے۔ اسی وجہ سے دنیا کے اکثر دانشوروں اور پڑھے لکھے افراد نے صراحتا یا اشارتا اسے بیان کیا ہے اور تمنائی معاشرہ ہر انسان کی آرزو ہے۔