ابنا کی رپورٹ کے مطابق سید مقاومت سید حسن نصراللہ نے خاتون جنت حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کے حوالے سے حزب اللہ کے لیڈیز ونگ کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران شام کے صدر کے مختصر دورۂ تہران کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب میں نے رہبر معظم کی بشار الاسد کے ساتھ ملاقات کی تصویر دیکھی تو میری آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے اپنی اس ملاقات کے دوران حزب اللہ پر مختلف پابندیاں لگا کر اس کا گھیراؤ کرنے کی ناکام کوششوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ جنگ کا پہلا مقصد مقاومتی تحریک کو دباؤ میں لانے کے لئے اسے کنگال و بھوکا کرنا اور اس کا معاشی محاصرہ کرنا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ان کو چیلنج کرنے کے لئے ہمارے پاس مضبوط ارادہ ہونا چاہیئے۔
قابل ذکر ہے کہ سوموار کے دن رہبر انقلاب اسلامی کی شام کے صدر بشار الاسد کے ساتھ یہ دوستانہ ملاقات شام میں آٹھ سال پر محیط شدید خانہ جنگی اور عالمی کشمکش کے بعد وقوع پذیر ہوئی ہے۔
جبکہ پاسداران انقلاب اسلامی کی سپاہ قدس کے کمانڈر نے کہا ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی سے شام کے صدر بشار اسد کی ملاقات کامیابی کے جشن کی مانند تھی۔
شام میں آٹھ برس کے بحران اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے بعد اس ملک کے صدربشار اسد نے پیر کے روز اپنے دورہ تہران میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
پاسداران انقلاب اسلامی کی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی نے بدھ کی رات قم میں منعقدہ ایک کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہا کہ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد دنیا میں اسلامی تحریکیں شروع ہو گئیں اور صیہونیوں کی جانب سے ہر قسم کے ہتھیاروں کے استعمال کے باوجود فلسطین میں اسلامی استقامت کی کامیابی کا مشاہدہ کیا گیا۔
انھوں نے عراق میں امریکہ کی شکست کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے علاقے میں سات ٹریلین ڈالر خرچ کئے اس کے باوجود امریکی صدر کو عراق کا خفیہ دورہ کرنا پڑتا ہے جبکہ عراق میں داخل ہونے والے ڈیڑھ لاکھ امریکی فوجی اسلامی تحریک کے بغیر عراق سے باہر نہیں نکل سکتے تھے۔
جنرل قاسم سلیمانی نے علاقے میں ایران کی طاقت و توانائی اور اقتدار کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا کہ سعودی عرب کے پاس ہزار ارب ڈالر کا زر مبادلہ موجود ہے مگر اس کا کوئی وقار و اقتدار نہیں۔
جنرل قاسم سلیمانی نے کہا کہ ہر طاقت، اقتدار کی حامل نہیں بن سکتی جبکہ علاقے میں ایران کا اقتدار جانثار ایرانی عوام اور ان کے عزم و ارادے کا نتیجہ ہے۔