کیا خمس کو دوسرے شہر میں منتقل کرنا جائز ہے؟

تحریر الوسیلة، ج 2، ص 66

ID: 74398 | Date: 2022/07/14

سوال: کیا خمس کو دوسرے شہر میں منتقل کرنا جائز ہے؟


جواب: اقویٰ کی بناپرخمس کودوسرے شہرمیں  منتقل کرنا جائز ہے بلکہ بسا اوقات بعض ترجیحات کے پیش نظر ایسا کرنے میں  ترجیح ہویہاں  تک کہ اسی شہر میں  مستحق موجود ہوتوپھر بھی ایسا کیا جاسکتا ہے اگرچہ اس صورت میں  اگر راستے میں  یاجس شہر میں  اسے منتقل کیاگیا ہے تلف ہوجائے توضامن ہوگااس کے برخلاف اگرشہر میں  کوئی مستحق نہ ملے تواس پر کوئی ضمانت نہیں ہے اوریہی حکم اس صورت میں  ہے کہ جب مجتہد کی اجازت یاحکم سے ایسا کیا جائے کیونکہ اس صورت میں  اس پرکوئی ضمانت نہیں  اگرچہ خود شہر میں  مستحق موجود ہو ۔ اگرشہر میں  مستحق نہ ہواوربعدازاں  بھی اس کے ملنے کی توقع نہ ہویا مرجع تقلید اسے منتقل کرنے کاحکم دے توا سے دوسرے شہر میں  منتقل کرناواجب ہے اگرکسی نے دوسرے شہرمیں  کسی سے کچھ مال لینا ہواورحاکم شرع کی اجازت سے اسے عوض خمس حساب کرے تویہ نقل خمس نہیں  ہے۔


تحریر الوسیلة، ج 2، ص 66