راز کشائی

دیوان امام خمینی (رح)

ID: 81869 | Date: 2025/02/02

بس، بہت ہوچکی یہ یاوہ سرائی ، بس کر


خود ستائی و خود انگشت نمائی ، بس کر


لب اظہار نہیں  کھولتے اہل اخلاص


تو بھی اب چھوڑ یہ ملبوس ریائی ، بس کر


یاد رکھ، تیری خطا کاریں  حق جانتا ہے


حیلہ گر! چھوڑ دے یہ زہد نمائی ، بس کر


حق غنی ہے تو در حق پہ لگا دے بستر


ہوچکی در پہ گداؤں  کے گدائی ، بس کر


بے خدا کتنی شب و روز عبادت کی ہے؟


مان لی کتنی خداؤں  کی خدائی ، بس کر


کرچکا شرک تری روح میں اپنا مسکن


بس کر اب دعوی توحید نمائی ، بس کر


دل شیطان زدہ اور عشق خدا، کیا مطلب؟


ہم سمجھتے ہیں  تری راہنمائی ، بس کر


معصیت ایسی عبادت سے کہیں  بہتر ہے


میری جان! چھوڑ دے اب شرک فزائی ، بس کر


خیل ابلیس سے نسبت نہیں  اہل اللہ کو


اے قلم! خوب ہے یہ راز کشائی ، بس کر