ظلم کے خلاف پوپ کی خاموشی پر اماخمینی کا رد عمل
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق امام خمینیؒ نے عیسائی مذہبی رہنما اسقف کاپوچی سے گفتگو کے دوران کیتھولک دنیا کے سربراہ، پوپ، پر شدید تنقید کی اور مسیحی روحانیت کو ان کے فرائض یاد دلائے۔ امامؒ کا کہنا تھا کہ مسیحی تعلیمات کبھی بھی ظلم کی حمایت نہیں کرتیں، اور جو واقعی مسیح کے پیروکار ہیں، انہیں مظلوموں کا ساتھ دینا چاہیے، نہ کہ خاموشی اختیار کرنا۔
امام خمینیؒ نے فرمایا:مجھے معلوم ہے کہ اصل مسیحی مذہب ایسا نہیں ہے، جو بھی حقیقی معنوں میں حضرت مسیح کا پیرو ہے، اسے ظلم کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔ جیسے ایک مسلمان کا فرض ہے کہ ظلم و ستم کے خلاف جدوجہد کرے، ویسے ہی مسیحی رہنما بھی ذمہ دار ہیں کہ طاقتور ظالموں کے مقابل مظلوموں کا دفاع کریں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں قید و بند، زنجیروں اور اذیتوں کا شکار ہیں، لیکن پاپ نے کبھی ان کے حق میں ایک لفظ تک نہیں کہا۔ امام نے سوال اٹھایا کہ جب امریکا میں مظلوموں پر ظلم ہوتا ہے تو کلیسا خاموش کیوں ہے؟
اگر ہم ایک جاسوسی کے اڈے کو بند کرتے ہیں، تو فوراً پاپ کی طرف سے نمائندے اور خطوط آ جاتے ہیں، لیکن جب انسانیت پر ظلم ہوتا ہے، تو کوئی ردعمل سامنے نہیں آتا۔ کیا یہ دوہرا معیار نہیں؟
امامؒ نے پاپ پر زور دیا کہ وہ مذہبی رہنما ہونے کے ناطے اپنی روش تبدیل کریں اور ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوں جو امریکی تسلط اور ظلم کے نیچے کچلے جا رہے ہیں۔
امام خمینیؒ کی یہ گفتگو اُس وقت کی بین الاقوامی خاموشی اور منافقانہ رویوں پر ایک تاریخی تنبیہ تھی، جو آج بھی انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑتی ہے۔