مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنے والا استعمار کا کارندے ہوتے ہیں:امام خمینی(رہ)
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی رہ نے اپنے ایک بیان میں مسلمانوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ مسلمانوں کو بیدار رہنا چاہیے۔ مسلمانوں کو ہوشیار رہنا چاہیے کہ آج کا زمانہ پہلے جیسا نہیں ہے۔ ہمارا یہ دور پچھلے زمانوں جیسا نہیں ہے کہ ہر قوم اپنے اپنے علاقے میں صرف اپنے ہی فائدے کے بارے میں سوچے۔ آج تمام اسلامی ملکوں کے مفادات آپس میں جُڑے ہوئے ہیں۔ ایران جیسے اسلامی ملک کے مفادات، دوسرے اسلامی ملکوں کے مفادات کے ساتھ وابستہ ہیں۔ اگر ملتِ ایران اور دوسری ملتوں کے درمیان اختلاف پیدا ہو، یا ہمارے اہلِ سنت بھائیوں اور اہلِ تشیع بھائیوں کے درمیان اختلاف ہو جائے، تو اس کا نقصان سب کو ہوگا، یہ سب مسلمانوں کے نقصان میں ہے۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جو لوگ تفرقہ ڈالنا چاہتے ہیں، وہ نہ اہلِ سنت ہیں اور نہ ہی اہلِ تشیع۔ وہ لوگ دراصل بڑی طاقتوں کی حکومتوں کے کارندے ہیں اور انہی کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں۔ وہی لوگ کوشش کرتے ہیں کہ ہمارے اہلِ سنت بھائیوں اور اہلِ تشیع بھائیوں کے درمیان جدائی ڈالیں۔ یہ سب دشمنانِ اسلام کے لیے سازش کرتے ہیں تاکہ اسلام کے دشمن مسلمانوں پر غالب آ سکیں۔ ان میں سے کچھ امریکا کے طرفدار ہیں، اور کچھ سوویت یونین کے۔
انہوں نے کہا مسلمانوں کو چاہیے کہ جہاں بھی ہوں، اس بات پر غور کریں کہ آج کا تفرقہ ایک ملک تک محدود نہیں رہتا۔ اگر دنیا کے کسی کونے میں بھی اختلاف پیدا ہو، تو وہ صرف اسی جگہ کا مسئلہ نہیں رہتا بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ بن جاتا ہے۔ اگر ایران میں بھائیوں کے درمیان اختلاف ہو، تو یہ صرف ایران کا معاملہ نہیں بلکہ پوری دنیا کا معاملہ سمجھا جاتا ہے۔ اگر ایرانی اور عراقی بھائیوں کے درمیان اختلاف ہو جائے، تو یہ صرف ایران اور عراق کا مسئلہ نہیں بلکہ دنیا بھر کا مسئلہ بن جاتا ہے۔ دنیا کے وہ لوگ جو ساری دنیا کے وسائل کو اپنے قبضے میں لینا چاہتے ہیں اور اپنی حکومت پوری دنیا پر مسلط کرنا چاہتے ہیں، وہی ایسے اختلافات سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
امام خمینی(رہ) نے فرمایا کہ اگر فرض کریں کہ ایران کے شیعہ اور سنی بھائیوں میں اختلاف ہو، تو یہ طاقتیں اس سے فائدہ اٹھائیں گی۔ اسی طرح اگر ایرانی بھائیوں اور پاکستان کے بھائیوں میں اختلاف ہو، تو وہ بھی اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔ ہمیں ہوشیار رہنا چاہیے اور یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ اللہ کا حکم ہے کہ: "بیشک مؤمن آپس میں بھائی ہیں"۔ مؤمنین کے درمیان رشتہ صرف بھائی چارے کا ہے، اس کے سوا کچھ نہیں۔ اور وہ اس بات کے پابند ہیں کہ بھائیوں کی طرح ایک دوسرے کے ساتھ برتاؤ کریں۔
یہ ایک سیاسی حکم ہے کہ اگر دنیا کے تمام مسلمان، جو تقریباً ایک ارب کی آبادی رکھتے ہیں، آپس میں بھائی بھائی بن جائیں اور بھائیوں کی طرح زندگی گزاریں، تو ان پر کوئی گزند نہیں پہنچ سکتا اور کوئی بھی سپر پاور ان پر حملہ کرنے کی جرأت نہیں کر سکتی۔