انبیاء کا مقصد انسانوں کی تربیت تھی :امام خمینی(رہ)
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی نے اپنے ایک خطاب میں فرمایا کہ تمام ادیان کا مقصد یہی رہا ہے کہ انسان کو درست کریں؛ انبیا کی اصل بحث انسان ہے۔ حضرت آدم سے لے کر حضرت خاتمؐ تک سب انبیا کی دعوت کا محور انسان ہی رہا۔ وہ کسی اور چیز کے بارے میں فکر مند نہیں رہے بلکہ صرف انسان پر توجہ دی، کیونکہ تمام کائنات کا نچوڑ انسان ہے۔ انسان ایک ایسا موجود ہے جس میں کائنات کے تمام عناصر کا خلاصہ موجود ہے اور ایک برتری بھی۔ اگر انسان درست ہو جائے تو ساری دنیا درست ہو جائے۔ اگر انبیا اپنے منصوبے — یعنی انسان سازی — میں کامیاب ہو جاتے تو آج دنیا ایک اور دنیا ہوتی، حالات بالکل مختلف ہوتے۔ لیکن کارشکنیوں کی وجہ سے وہ مقصد پورا نہ ہو سکا۔ اسی وجہ سے آج دنیا کا نظم و نسق زیادہ تر غیرانسانی ہاتھوں میں ہے اور وہی نتیجہ برآمد ہوا جو ہم دیکھ رہے ہیں۔
آپ کا کام بھی اسی سلسلے کی ایک شاخ ہے انبیا کا کام کہ آپ انسان بنانا چاہتے ہیں؛ چاہتے ہیں کہ آپ کی یونیورسٹی سے ایسے افراد نکلیں جو حقیقی انسان ہوں۔ جبکہ بعض طاقتیں یہ نہیں چاہتیں۔
یہ خارجی طاقتیں جتنا انسان سے ڈرتی ہیں، کسی اور چیز سے نہیں ڈرتیں۔ دنیا ان کے قبضے میں ہے، لیکن اگر کہیں چار حقیقی انسان پیدا ہو جائیں تو ان کی زندگی اجیرن ہو جاتی ہے۔ اسی لیے وہ کوشش کرتے ہیں کہ ان ملکوں میں جہاں سے انہیں فائدہ اٹھانا ہے، انسان پیدا نہ ہو۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ زمانۂ رضاخان سے یہ کوشش جاری تھی کہ مجلسِ شورایِ ملی میں انسان موجود نہ ہو، دفاتر، وزارتوں اور اداروں میں ایک بھی مہذب اسلامی انسان نہ ہو۔ تقریباً تمام مجالس ایسے ہی تھیں۔ اگر کہیں صحیح اور دیانتدار انسان موجود ہوا تو وہی ان کے لیے دردِسر بن گیا۔ آج بھی وہی صورتِ حال ہے؛ وہ اب بھی ان ملکوں پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔ مشرقی ممالک خصوصاً ایران کے وسائل اور ذخائر ان کو سکون سے بیٹھنے نہیں دیتے۔ اس کے علاوہ ایران کی جغرافیائی حیثیت بھی نہایت حساس ہے۔