حجۃ الاسلام والمسلمین جناب مصطفی خمینی کو شہید کرنے کا کیا مقصد تھا؟

اکتوبر 1977 کو نجف اشرف سے ایک دردناک خبر پھیلی کہ امام خمینیؒ کے فرزند ارشد، حجت الاسلام والمسلمین حاج آقا مصطفی خمینی، مشکوک حالات میں وفات پا گئے۔ امام خمینیؒ نے صبر و سکون کے ساتھ آیہ استرجاع تلاوت کی اورپورسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دی۔ ان کے نزدیک یہ ایک مشیتِ الٰہی تھی، نہ کہ کوئی امر مادی۔

ID: 84503 | Date: 2025/10/27
حجۃ الاسلام والمسلمین جناب مصطفی خمینی کو شہید کرنے کا کیا مقصد تھا؟


جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اکتوبر 1977 کو نجف اشرف سے ایک دردناک خبر پھیلی کہ امام خمینیؒ کے فرزند ارشد، حجت الاسلام والمسلمین حاج آقا مصطفی خمینی، مشکوک حالات میں وفات پا گئے۔ امام خمینیؒ نے صبر و سکون کے ساتھ آیہ استرجاع تلاوت کی اورپورسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دی۔ ان کے نزدیک یہ ایک مشیتِ الٰہی تھی، نہ کہ کوئی امر مادی۔


تاہم اُس وقت کے حالات اور شواہد اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ حاج آقا مصطفی کی رحلت قدرتی نہیں تھی۔ حجت الاسلام سید حسین موسوی تبریزی نے اپنی ایک تحریرمیں اس سانحے کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ رژیم پهلوی نے امام خمینیؒ کو روحی و فکری طور پر متزلزل کرنے کے لیے حاج آقا مصطفی کو شہید کیا۔


موسوی تبریزی کے مطابق، اُس دور میں حکومتِ شاہ نے "فضای باز سیاسی" (سیاسی آزادی) کی پالیسی اپنائی تھی، جس کا فائدہ امام خمینیؒ نے انقلابی رابطوں کے فروغ کے لیے اٹھایا۔ مختلف ممالک سے انقلابی رہنما امام سے ملاقاتیں کر رہے تھے، جن میں دکتر ابراہیم یزدی، ابوالحسن بنی صدر، قطب زادہ، شہید مصطفی چمران اور امام موسیٰ صدر جیسے شخصیات شامل تھیں۔


ساواک اور امریکی سی آئی اے ان سرگرمیوں کو قریب سے دیکھ رہی تھیں۔ انہیں معلوم تھا کہ امام خمینیؒ نہایت موقع شناس اور سیاست فہم شخصیت ہیں، اور ان کا بیٹا، حاج آقا مصطفی، ان کے قریبی ساتھی، مشیر اور تنظیمی رابطوں کا مرکز تھا۔ اسی وجہ سے، موسوی تبریزی کے بقول، رژیم پهلوی نے سوچا کہ اگر حاج آقا مصطفی کو راستے سے ہٹا دیا جائے تو امام خمینیؒ کو بڑے نقصانات پہنچیں گے


لیکن جیسا کہ موسوی تبریزی بیان کرتے ہیں، رژیم شاہ کی یہ تمام محاسبات غلط ثابت ہوئیں۔ امام خمینیؒ کی روحانیت، توکل اور ایمانی قوت نے انہیں ہر دکھ سے بالاتر کر دیا۔ انہوں نے اس المیے کو "الطاف خفیهٔ الهی قرار دیا اور اپنی انقلابی جدوجہد کو مزید قوت کے ساتھ جاری رکھا۔


تبریزی کے مطابق، اگرچہ حاج آقا مصطفی کی شہادت میں رژیم شاه، ساواک اور ممکنہ طور پر سی آئی اے کے کردار کے واضح ثبوت موجود نہیں، مگر قرائن و شواہد یہی ظاہر کرتے ہیں کہ یہ ایک منظم اقدام تھا۔ بعض روایات کے مطابق، شبِ وفات چند نامعلوم افراد ان کے گھر آئے، دیر تک ان کے ساتھ رہے، اور صبح اہلِ خانہ نے دیکھا کہ حاج آقا مصطفی اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔


یہ واقعہ اگرچہ ظاہراً ایک سانحہ تھا، مگر اس کے بعد امام خمینیؒ کی تحریک نے غیر معمولی روحانی و سیاسی جوش پایا، جو بالآخر انقلابِ اسلامی ایران کی کامیابی پر منتج ہوا۔