امام خمینی کے نزدیک سب سے دشوار دینداری وہ ہے جو لباسِ روحانیت میں ہو
جماران خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام خمینیؒ کے نظریے کے مطابق سب سے دشوار دینداری وہ ہے جو لباسِ روحانیت میں ہو، کیونکہ اس میں علم، تقویٰ، معنویت اور عوام سے سچی وابستگی بنیادی شرط سمجھی جاتی ہے۔ آیت اللہ سروش محلاتی کی سترہویں برسی کے موقع پر تہران میں ہیئت انصارالمہدی کی جانب سے منعقدہ مجلس سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام والمسلمین ہادی سروش نے کہا کہ روحانیت دراصل بڑی امانتوں کی حامل ہے اور اس کا پہلا فریضہ یہ ہے کہ دین کے خالص علم کو صحیح طور پر حاصل کرے اور آنے والی نسلوں تک امانتداری کے ساتھ منتقل کرے۔
انہوں نے قرآن کی سورۂ بقرہ کی آیت ۱۵۹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب عالم خود علمِ بینات اور ہدایت کو درست طور پر نہ سمجھے تو اس کی کم علمی نہ صرف مسائل حل نہیں کرتی بلکہ کمزور باتوں سے لوگوں کے اعتقادات کو نقصان پہنچاتی ہے۔
ہادی سروش نے مزید کہا کہ روحانی شخصیت اسلام کی معنوی میراث کی نگہبان ہے اور یہ ذمہ داری اسی وقت پوری ہو سکتی ہے جب عالم دین اپنے باطن میں خشیتِ الٰہی پیدا کر چکا ہو۔ انہوں نے امام خمینی کی کتاب "شرح چہل حدیث" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حقیقی روحانیت کی علامت خوفِ خدا ہے اور اس کے آثار عالم کی زندگی میں ظاہر ہونے چاہئیں۔ انہوں نے اس