امام خمینیؒ علم کو صرف حاصل کرنے کی چیز نہیں بلکہ اجتماعی تبدیلی کا ذریعہ سمجھتے تھے علی امینینژاد
جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حوزۂ علمیہ قم کے استاد حجت الاسلام والمسلمین علی امینینژاد نے کہا ہے کہ امام خمینیؒ کے نزدیک علم صرف حاصل کرنے کی چیز نہیں بلکہ اس کا مقصد عملی نفاذ اور اجتماعی تبدیلی تھا۔
انہوں نے طلاب سے ملاقات کے دوران کہا کہ امام خمینیؒ کی نمایاں خصوصیت یہ تھی کہ وہ علم کو صرف نظری سطح تک محدود نہیں رکھتے تھے، بلکہ اسے انسان، خاندان، معاشرے اور پوری دنیا کی تعمیر کا ذریعہ سمجھتے تھے۔
امینینژاد نے کہا کہ ایک بنیادی سوال یہ ہے کہ حوزۂ علمیہ کو امام خمینیؒ کے افکار سے کس طرح زیادہ آشنا کیا جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ درسی متون میں امام کے نظریات کو شامل کرنا نہایت ضروری ہے اور طویل المدتی طور پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے تجویز دی کہ عقائد کے شعبے میں امام خمینیؒ کے افکار پر مبنی مستقل درسی کتابیں مرتب کی جائیں اور طلبہ کو امام کے موضوعات پر تحقیقی مقالے لکھنے کی ترغیب دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ امام خمینیؒ عرفان، فقہ، اخلاق اور تفسیر میں بھی صرف نظری گفتگو پر اکتفا نہیں کرتے تھے بلکہ عملی نتائج پر زور دیتے تھے۔ ان کے مطابق امام اخلاقی تجزیے کو کافی نہیں سمجھتے تھے بلکہ چاہتے تھے کہ یہ علوم انسان کی حقیقی تعمیر کریں۔
امینینژاد کے مطابق امام کی بنیادی فکر معاشرتی مسائل کا حل تھی، اور ان کی تحریریں خصوصاً کتاب "چهل حدیث" انسان کو عملی طور پر جھنجھوڑنے والی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امام خمینیؒ علم، عقیدے اور ایمان کے اعتبار سے اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ اسلام ہی انسانیت کی نجات کا واحد راستہ ہے، اور اسلام کو معاشرے کے تمام شعبوں میں عملی طور پر نافذ ہونا چاہیے۔
انہوں نے اس بات کو رہبر معظم انقلاب کے اس نظریے سے ہم آہنگ قرار دیا جس میں ایمان کو ایک اجتماعی حقیقت بتایا گیا ہے۔