آیۃ اللہ مسعودی خمینی نے کہا:افسوس کامقام ہے کہ امام خمینی [رہ] کی، انقلاب کے دوران سیاسی سرگرمیوں کے سبب بعض افراد نے آپ کے اخلاقی وعرفانی صفات پر کم توجہ دی ۔امام خمینی [رہ]ایک عظیم انسان تهے۔آپ یہ جان لیں کہ اسلامی انقلاب کی تاسیس آپ کے لئے ایک بہت ہی حقیر چیز تهی اور آپ ایک عظیم اور خاص شخصیت کے مالک تهے۔
ہجری شمسی سال کے دوسرے مہینہ اردیبہشت ماہ کی اٹهائیس تاریخ ،حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ بہجت کی وفات کا دن ہے۔اسی مناسبت سے مرحوم آیۃ اللہ بہجت کے شاگرد اورحرم بی بی معصومہ سلام اللہ علیہا کے سابق متولی آیۃ اللہ مسعودی خمینی سے جہان نیوز کے نمائندوں نے گفتگو کی تا کہ مرحوم کی زندگی کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی جا سکے۔مندرجہ ذیل سطور میں آپ آیۃ اللہ مسعودی کی گفتگو مطالعہ فرمائیں گے:
اگر آپ امام خمینی [رہ] جیسی شخصیت دیکهنا چاہتے ہیں کہ جن کی سیاسی تدبیر یہ تهی کہ ظالمین کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے ۔پہلے ہی دن سے آپ نے آواز بلند کی لیکن بعض افراد کی روش یہ نہ تهی جو ظلم و استبداد کی اساس کو کمزور بنا رہے تهے ۔آیۃ اللہ بہجت ،انقلاب کےزمانہ میں درس وتدریس کے دوران ظلم کی اساس کمزور کر رہے تهے ۔اس کی وجہ یہ تهی کہ آیۃ اللہ بہجت کا یہ ماننا تها کہ ملاک و معیار اور محور ایک شخص ہونا چاہئے اور وہ آپ کی نظر میں امام خمینی تهے ۔یہاں تک کہ مرحوم آیۃ اللہ بہجت فرماتے تهے کہ ہم شاہ کی دہلیز پر پہنچ کر فتح وظفر کا نقارہ بجا سکتے ہیں لیکن اس کے لئے حوصلہ درکار ہے۔مزید اضافہ کرتے ہوئے آپ کہتے تهے کہ طاقت یا ثروت کے بل بوتے شاہ جیسے انسان کو خریدا جا سکتا ہے کیونکہ ا س جیسے لوگ صرف دنیا کے پجاری ہیں ۔اس کے بعد کوئی خاص واقعہ پیش آنےو الا نہیں ہے اور اگر ان کے اختیار میں دنیا رکه دی جائے تو ان کی خوشی کا حصول ممکن ہے۔یہ بات بیان کر دینا ضروری ہے کہ مرحوم آیۃ اللہ بہجت سیاسی مسائل میں اگر چہ شور وغوغا نہیں کرتے تهے لیکن دخیل ضرور تهے و آپ کی سیاسی سرگرمیاں قابل دید تهیں۔
انقلاب سے قبل ایک روز ایک شخص آیۃ اللہ بہجت کے پاس آکر کہتا ہے :کیا آپ کی نظر میں امام خمینی کچه زیادہ ہی سرگرم عمل نہیں ہیں؟یہ اس وقت کی بات ہے جب امام خمینی [رہ]نے capitulation کے سلسلہ میں بات چهیڑی تهی اور ہر ایک اس بات سے واقف تها کہ امام خمینی [رہ]کے سامنے انقلاب کے لئے خود شاہ مد مقابل ہے اور شاہ کو نابود ہونا چاہئے۔آیۃ اللہ بہجت اس شخص کے سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں:کیا تمہیں نہیں لگتا کہ آقای خمینی کچه سست رفتاری دکها رہے ہیں؟اس کا مطلب یہ تها کہ انقلاب کے لئے جتنی ہو سکے تندی درکار ہے ۔ ۱۳۴۱ یا ۱۳۴۲ ہجری شمسی میں ہی امام خمینی [رہ] کا آیۃ اللہ بہجت سے محکم رابطہ استوار تها ۔
بسا اوقات دوران انقلاب آیۃ اللہ بہجت مجه سے فرماتے تهے آقائے مسعودی امام سے کہیں :کل گوسفند قربان کریں اور میں امام تک یہ پیغام پہنچاتا تها اور امام خمینی [رہ]اس کے بعد فرماتے تهے کہ آقائے فرجی [انقلاب سے قبل شہر قم کے قصاب]سے کہیں دو عدد گوسفند قربان کریں ۔ایک دوسرے موقع پر آقائے بہجت نے مجه سے کہا کہ کل علیٰ الصباح یہاں آنا۔جب میں پہنچا تو فرمایا: آج ہی امام خمینی سے کہو کہ تین گوسند ذبح کریں جب میں نے امام تک یہ پیغام منتقل کیا ،امام نے فرمایا :فوراً آقائے فرجی سے کہوں کہ اس کام کو اسرع وقت میں انجام د یں ۔میں نے خود ایک بار دریافت کیا اس قربانی کا فائدہ کیا ہے؟آپ نے جواب دیا اس قربانی سے بلائیں ٹلتی ہیں۔
آپ فقہ کا درس دینے سے قبل ایک ایسی روایت کی قرائت کرتے کہ جس میں اخلاقی اور سیاسی موضوع دونوں شامل ہوتے تهے ۔اگر ان تمام باتوں کی ویڈیو ہمارے پاس ہوتی تو آپ کی زبانی اخلاق وسیاست کی ایک گرانبہا خزانہ ہمارے پاس ہوتا۔
ایک روز امام خمینی[رہ]قیطریہ نامی جگہ پر تشریف لائے ،آیۃ اللہ بہجت نے فرمایا یہ ایک مختصر سا خط ہے اسے امام تک پہنچا دو۔جب یہ خط میں نے امام خمینی [رہ] کی خدمت میں پیش کیا باوجودیکہ شاید اس خط کا مضمون کل دس کلمات پر مشتمل تها لیکن پهر بهی بهانپ گیا کہ تیل کے سلسلہ میں ہے۔دن گزرتا رہا یہاں تک کہ ایک دن امام نے ایک دن مجهے ایک کتاب دی جس میں وہ خط رکها ہوا تها جس میں دو یا تین سطروں میں امام کو مخاطب قرار دیا گیا تها ۔اگر آپ امریکہ سے تیل کا سودا کریں اس شرط پر کہ امریکہ ایران کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کرے گا پهر بهی اس کی اپنی اہمیت ہے ۔آپ تیل دے دیں تا کہ اسلام محفوظ رہے اور شاہ فرار کر جائے ۔
یہاں پر دو باتیں نقل کرنا ضروری سمجهتا ہوں ایک تو امام [رہ]کے سلسلہ میں ہے اور دوسری حوزات علمیہ سے متعلق۔افسوس کےس اته کہنا پڑتا ہے کہ بعض افراد نے انقلابی مسائل میں امام خمینی [رہ] کی سیاسی سرگرمیوں کے سبب آپ کے اخلاقی اور عرفانی صفات واخلاق کو نادیدہ قرار دیا ہے۔امام خمینی[رہ]ایک عظیم انسان تهے اور آپ یہ جان لیں کہ اسلامی انقلاب کی تاسیس آپ کے لئے ایک بہت ہی حقیر چیز تهی اور آپ ایک عظیم اور خاص شخصیت کے مالک تهے۔لیکن دوسری بات جو حوزہ کو خطاب کرکے کہنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ مجهے پوری امید ہے حوزہ علمیہ کچه ایسی تدبیر سے کام لے کہ اس حوزہ سے آیۃ اللہ بہجت جیسے افراد جنم لے سکیں ۔