سوال: تشییع جنازہ کے آداب بتائیے؟
جواب: ان میں سے بعض کا ذکر ذیل میں کیاجاتا ہے ۔
۱:۔ جب اس نے جنازہ کو کندھے پر اٹھا رکھا ہو تو اسے یہ پڑ ھنا چاہیٗے’’ِ بسمِ اللّہِ وَباِاللہِ وَصَلی اللہُ علَیٰ مُحَمَّدِِ وَآلِ مُحَمَّدِِ اللّّٰہُمَ اغفِر لِلمُئومِنینَ وَالمُؤمِنَاتِ ‘‘
۲:۔جنازہ کو اپنے کندھوں پر اٹھانا چاہئے ،کسی جانور وغیرہ پر نہیں رکھنا چاہیے تاکہ کندھوں پر جنازہ اٹھا نے کی فضیلت سے محروم نہ رہ جائیں ۔ مگر یہ کہ کوئی عذر پیش آجائے جیسے مسا فت کا طولانی ہو البتہ کسی جانو ر پر جنازے کو رکھنے کا مکروہ ہو نا معلوم نہیں ۔
۳۔تشییع کر نے والے کو چاہئے کہ غور فکر اور خضوع وخشوع کے ساتھ یہ سوچتے ہو ئے تشییع کرے کہ جیسے خود اسے اٹا کر لے جایا جا رہا ہو اور پھر اس کی دنیا میں لوٹ آنے کی خواہش مستجاب ہو گئی ہو ۔
۴:۔ تشییع کرتے وقت پیدل چلنا چاہئے اور ایسے مو قع پر سوار ہونا مکروہ ہے مگر یہ کہ کوئی عذر پیش آجائیں البتہ واپس آتے وقت سوار ہو نا مکروہ نہیں ہے
۵:۔جنازے کی پیچھے یا دونوں جانب چلنا چاہئے اگر چہ جنازے کے پیچھے چلنا افضل ہے ۔
۶:۔تشییع کر نے والے کو تابوت کے چاروں گوشوں کو تھامنا چاہئے اور افضل یہ ہے کہ پہلے تابوت کے اگلی طرف کی دائیں جانب کو پکڑے پھر تابوت کی پچھلی طرف دائیں جانب کو دائیں کندھے پر رکھے اس کے بعد تابوت کی پچھلی طرف بائیں جانب کو بائیں کندھے پر رکھے پھر تابوت کی با ئیں جانب چلاجائے اور اسے اپنے بائیں کندھے پر رکھے ۔
۷:۔صاحب عزا کو برہنہ ہونا چاہئے ، اپنی عباکو کندھے سے اتار دینا چاہئے یا خود کو پہنوانے کیلئے صاحب عزا کے مناسب اپنے ظاہر کو تبدیل کر ے یا اپنی ہویت کو اس طرح تبدیل کرے کہ جو صاحب عزا کے ساتھ منا سبت رکھتی ہو تاکہ پہچاناجا سکے ۔
نیز ہنسنا، لہو ولعب سے کام لینا ، غیر صاحب عزا کے کندھے سے عبا اٹھا نا اور اس طرح تیز رفتار چلنا کہ جو میت کی شان کے منا فی ہو خاص طور پر تشییع جنا زے میں بھا گنا مکروہ ہے بلکہ تشییع کر نے والوں کو شا ہئے کہ چلنے میں میانہ روی کو اختیار کریں اور چراغ کے علا وہ جنازے کے پیچھے آگ لے کر جانا بلکہ تشیع کر تے وقت رات میں کسی بھی قسم کی روشن چیز اٹھا نا مکروہ ہے اور جنازہ گزرتے وقت بیٹھے ہوئے شخص کا اٹھنا بھی مکروہ ہے مگر یہ کہ میت کا فر ہو ۔ پس ایسی صورت میں کھڑا ہو جا ئے گا اور بہتر یہ ہے کہ عورتیں تشییع جنازے میں شر کت نہ کریں اگر چہ عورت کی میت ہو اور بعید نہیں کہ تشییع جنازے میں جوان عوتوں کا شرکت کر نا مکروہ ہے ۔
تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 70