کیا اسلام اور سیاست ایک دوسرے سے جدا ہیں؟
اسلامی تحریک کے راہنما نے فرمایا کہ اسلام اور اسلامی انقلاب کا دشمن اسلام اور علماء سے خوفزدہ ہے اس لئے اس نے دین اور سیاست میں جدائی کے مسئلے کو بیان کیا ہے انہوں نے یہ مسئلہ اس طرح بیان کیا ہے کہ خود علماء بھی اس کا شکار ہوے ہیں اس وقت ہمارے معشرے میں کسی عالم کو سیاسی کہنا اسے گالی دینے کے برابر ہے ہمیں بھی اس بات کا یقین ہو گیا ہیکہ علماء کا کام صرف مساجد اور منابر تک محدود ہے ہم بھی یہی سوچنے لگے ہیں کہ ایک عالم دین کو صرف مسجد میں نماز پڑھا کر اور دنی مسائل کو بیان کر کے اپنے گھر میں جاکر بیٹھ جانا چاہیے حالاںکہ اگر قرآن کریم اور اسلامی تعلیمات کو دیکھا جاے تو ہمیں معلوم ہوگا کہ قرآن کریم ایک معاشرے کی تربیت کا حکم دیتا ہے جس سے یہ بات معلوم ہوتی ہیکہ اسلام نے سیاست کو خود سے الگ نہیں کیا بلکہ سیاست عین دیانت ہے لیکن اسلام کے دشمنوں نے اپنی ذاتی مفادات کے لئے اسلام کو سیاست سے الگ کرنے کی کوشش کی ہے۔