اگر مسافر قصر کی شرائط کے باوجود پوری نماز پڑھ لے تو کیا اس کی نماز باطل ہے؟

اگر مسافر قصر کی شرائط کے باوجود پوری نماز پڑھ لے تو کیا اس کی نماز باطل ہے؟

سوال: اگر مسافر قصر کی شرائط کے باوجود پوری نماز پڑھ لے تو کیا اس کی نماز باطل ہے؟

جواب: اگر مسافر قصر کی شرائط کے باوجود پوری نماز پڑھ لے تو اگر حکم اور موضوع کو جانتا ہو تو اس کی نماز باطل ہے لہٰذا اگر وقت موجود ہو تو اس کا اعادہ کرنا ضروری ہے اور اگر وقت ختم ہوچکا ہے تو قضابجالائے لیکن اگر اصل حکم سے یا اس بات سے جاہل ہو کہ مسافر کو قصر پڑھنا چاہئے تو اس پر اعادہ واجب نہیں  ہے چہ جائیکہ قضاء واجب ہو اور اگر اصل حکم جانتا ہو لیکن بعض خصوصیات کو نہ جانتا ہو مثلاً یہ نہ جانتا ہو کہ چار فرسخ تک کاسفر واپسی کے ارادے کے ساتھ قصر کا موجب ہے یا نہ جانتا ہو کہ جس شخص کاسفر کرنا مشغلہ ہے اگر وہ شہر میں  دس روز اقامت کرے تو پہلے سفر میں  اس پر قصر واجب ہے اور اسی طرح د وسری مثالیں  پس ایسا شخص اگر پوری نماز پڑھ لے گا تو وقت کے اندر اعادہ کرنا واجب ہے اور اگر وقت نکل چکا ہو تو قصاء بجالائے اوریہی حکم ہے اگر مسئلے کے حکم سے تو واقف ہو لیکن اس کے موضوع سے ناواقف ہو، مثلاً یہ خیال کرے کہ اس کی منزل مقصود، شرعی مسافت جتنی نہیں  ہے۔ جبکہ وہ شرعی مسافت بھی ہو اور وہ نماز کو تمام پڑھ لے لیکن اگر بھول جائے کہ وہ مسافر ہے اور پھر نماز پوری پڑھ لے تو اگر وقت موجود ہو تو اعادہ کرنا واجب ہے اور اگر وقت گزرنے کے بعد متوجہ ہوجائے تو اس پر قضاء بجالانا واجب نہیں ہے۔

تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 289

ای میل کریں