وہ مسافر جس نے ٹہرنے کا ارادہ نہیں  کیا وہ کن جگہوں پر قصر پڑھنے اور پوری پڑھنے میں  خود مختار ہے؟

وہ مسافر جس نے ٹہرنے کا ارادہ نہیں کیا وہ کن جگہوں پر قصر پڑھنے اور پوری پڑھنے میں خود مختار ہے؟

سوال: وہ مسافر جس نے ٹہرنے کا ارادہ نہیں  کیا وہ کن جگہوں پر قصر پڑھنے اور پوری پڑھنے میں  خود مختار ہے؟

جواب: وہ مسافر جس نے ٹہرنے کا ارادہ نہیں  کیا وہ چار جگہ پر قصر پڑھنے اور پوری پڑھنے میں  خود مختار ہے یعنی مسجدالحرام، مسجدالنبیؐ، مسجد کوفہ اور حرم حسینیؑ (علی مشرفہ السلام) میں  اگر چہ یہاں  پوری نماز پڑھنا افضل ہے اور شہر مکہ اور شہر مدینہ کا ان دو مسجدوں  کے ساتھ ملحق ہونا محل تامل ہے پس احتیاط کے طور پر ان شہروں  میں  قصر پڑھے اور یہ احتیاط ترک نہیں  ہونی چاہیئے۔ د وسری مساجد اور مقدس مقامات ان کے ساتھ ملحق نہیں  ہوں  گے۔ ان مساجد (مسجدالحرام، مسجد النبویؐ، مسجد کوفہ) میں  چھت، صحن اور ان کی نچلی جگہ جیسے مسجد کوفہ میں  بیت طشت میں  کوئی فرق نہیں  ہے اور بناء بر اقویٰ روضہ مقدسہ کا تمام حصّہ حرم امام حسین ؑ کا جز محسوب ہوتا ہے پس سر مقدس کی جانب سے جالی دار کھڑکیوں  کا گیلری یاسائبان سے متصل حصّہ اور پائینتی سے لے کر گیلری سے متصل دروازے تک اور پچھلے حصّے سے لے کر مسجد کی حدود تک حرم کا جز ہے نیز مسجد اور گیلری کا حرم کا جز محسوب ہونا قوّت سے خالی نہیں  ہے لیکن احتیاط یہ ہے کہ قصر پڑھی جائے اور اس احتیاط کو ترک نہیں  کرنا چاہئے۔

تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 290

ای میل کریں