روزه

مبطلات روزہ میں، جماع کا معیار کیا ہے؟

اگر روزہ دار جماع کرے یا اس سے جماع ہو، اگر عمداً ہو تو روزے کو باطل کردیتا ہے

سوال: مبطلات روزہ میں، جماع کا معیار کیا ہے؟

جواب: اگر روزہ دار جماع کرے یا اس سے جماع ہو، اگر عمداً ہو تو روزے کو باطل کردیتا ہے، اگر چہ منی بھی خارج نہ ہو لیکن اگر بھول کریا اجباری طور پر جماع انجام پائے کہ جس میں  وہ خود بے ارادہ ہوجائے تو روزہ باطل نہ ہوگا لیکن اگر وہ اکراہ کے ساتھ جماع کرے تو بھی اس کا روزہ باطل ہوجائے گا۔ اب اگر کوئی شخص بھول کریا اجباری حالت میں  ( کہ جس میں  اس کا اپنا ارادہ سلب ہوگیا ہو) جماع کر رہا ہو اور اس کے دوران میں  اسے یاد آجائے یاا جبار ختم ہوجائے تو چاہئے کہ فوراً اسے باہر نکال لے اور اگر اس نے فوراً ایسا نہ کیا تو اس کا روزہ باطل ہوجائے گا لیکن اگر اس کا ارادہ رانوں  تک تھا اور بلا ارادہ آلہ تناسل داخل ہوگیا ہو تو روزہ باطل نہ ہوگا۔ اسی طرح اگر وہ دخول کا ارادہ کرے لیکن دخول واقع نہ ہو تو بھی روزہ باطل نہ ہوگا کیوں  کہ جیسے کہ پہلے بیان ہوچکا ہے کہ روزہ توڑنے کے ارادے سے روزہ باطل نہیں  ہوتا۔ نیز جماع کا مفہوم ختنہ گاہ یا اس کے برابر داخل ہونے پر صادق آتا ہے۔ بلکہ بعید نہیں  سے کہ مقطوع (جس کا آلہ تناسل کٹا ہوا ہو) کے سلسلے میں  صرف دخول کا عنوان صادق آجانے سے ہی روزہ باطل ہوجائے اگر چہ ختنہ گاہ کی مقدار کے برابر نہ ہو۔

تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 310

ای میل کریں