روزه

روزه کے مبطلات میں سے سر کو پانی میں ڈبکی دینے کا معیار کیا ہے؟

سوال: روزه کے مبطلات میں سے سر کو پانی میں  ڈبکی دینے کا معیار کیا ہے؟

جواب: احتیاط واجب کی بناء پر سر کو پانی میں  ڈبکی دینا، اگر چہ بدن پانی سے باہر ہو اور اس سلسلے میں  آب مضاف کا حکم آب مطلق کا سا نہیں  ہے البتّہ مثل آب گلاب ہو تو احتیاط ترک نہیں  کرنا چاہئے خاص طور پر جبکہ اس کی بوجاتی رہی ہو۔ نیز سر پر پانی ڈالنا یا اس طرح کا کوئی کام کرنا کہ جیسے یہ نہ کہا جاتا ہو کہ سر کو پانی میں  ڈبویا گیا ہے، اس میں  کوئی اشکال نہیں  اگر چہ پانی زیادہ ہو بلکہ سرکا کچھ حصّہ پانی میں  لے جانے میں  کوئی اشکال نہیں  اگر چہ سر کے ساتھ کے کچھ اعضاء (دہن، ناک، آنکھ اور کان) بھی ساتھ شامل ہوں۔ اسی طرح ترتیب کے ساتھ تمام سر کو پانی میں  لے جانے میں  بھی کوئی اشکال نہیں، مثلاً نصف سر کو ایک مرتبہ پانی میں  لے جائے اور پھر اسے باہر نکال لے اور باقی نصف کو د وسری مرتبہ پانی میں  لے جائے۔

تحریر الوسیلہ، ج1، ص 314

ای میل کریں