اگر ڈکار لینے کی وجہ سے کوئی چیز معدے سے باہر آکرمنہ کے اندر پہنچ جائے اور غیر ارادی طور پر اندر چلی جائے تو کیا روزه باطل ہے؟

اگر ڈکار لینے کی وجہ سے کوئی چیز معدے سے باہر آکرمنہ کے اندر پہنچ جائے اور غیر ارادی طور پر اندر چلی جائے تو کیا روزه باطل ہے؟

اگر ڈکار لینے کی وجہ سے کوئی چیز معدے سے باہر آکرمنہ کے اندر پہنچ جائے اور غیر ارادی طور پر اندر چلی جائے تو روزہ باطل نہیں ہوگا

 سوال: اگر ڈکار لینے کی وجہ سے کوئی چیز معدے سے باہر آکر منہ کے اندر پہنچ جائے اور غیر ارادی طور پر اندر چلی جائے تو کیا روزه باطل ہے؟

جواب: اگر ڈکار لینے کی وجہ سے کوئی چیز معدے سے باہر آکرمنہ کے اندر پہنچ جائے اور غیر ارادی طور پر اندر چلی جائے تو روزہ باطل نہیں  ہوگا اور اگر ارادی طور پر اندر لے جائے تو اس کا روزہ باطل ہوجائے گا اور اس پر قضاء اور کفارہ بھی واجب ہوجائے گا۔ اگر روزے دار یہ جانتے ہوئے کہ اگر اس نے ڈکارلی تو کوئی چیزیں  باہر آجائے گی تو اس پر قے کرنا صادق آئے گا یا وہ چیز پھر بے اختیار اندر چلی جائے گی تو اس کے لئے ڈکار لینا جائز نہیں  ہے لیکن اگر اسے یقین نہ ہو صرف اس کا احتمال ہو تو اشکال ہے، بلکہ اس صورت میں  اگر کوئی چیز باہر آجائے اور بے اختیار اندر بھی چلی جائے تو اس کا روزہ باطل نہیں  ہوگا البتّہ یہ اس صورت میں  ہے کہ جب معمولاً اس کے ساتھ یوں  نہ ہوتا ہو وگرنہ اس میں  اشکال ہوگا اور اس صورت میں  پھر اسے احتیاط ترک نہیں  کرنا چاہئے۔

تحریر الوسیلہ، ج1، ص 316

ای میل کریں