سوال: اگر مالک زکات عائد ہونے کے بعد اوراس کی ادائیگی سے پہلے فوت ہوجائے تو زکات کس پر عائد ہوتی ہے؟
جواب: اگر مالک زکات عائد ہونے کے بعد اوراس کی ادائیگی سے پہلے فوت ہوجائے جبکہ اصل جنس باقی ہوتواس اصلی جنس ہی سے زکات ادا کی جائے گی کہ جس پر زکات عائد ہوئی تھی اوراگراس طرح سے تلف ہوگئی ہوکہ مالک ا س کاضامن ہوتواس کے ترکے سے ادا کی جائے گی ۔ البتہ ورثاء اصل جنس کی موجودگی کے باوجود زکات کی قیمت بھی ادا کرسکتے ہیں اوراگرمالک زکات عائد ہونے سے پہلے مرجائے توورثاء میں سے ہرکوئی کہ جس کاحصہ حد نصاب تک پہنچ جائے اوراس میں ساری شرائط اس طرح موجود ہوں کہ نشوئونما تمام ہونے کے بعد اورزکات عائد ہونے سے پہلے وراثت اس کومنتقل ہوجائے توبنابر احتیاط زکات کی ادائیگی اس پر واجب ہے اوراگرنشوئونما کی تکمیل سے پہلے اس تک منتقل ہوجائے توپھر یہ حکم بنابر اقویٰ ہے ۔لہذا اگران میں سے کسی کابھی حصہ حد نصاب تک نہ پہنچتا ہویابعض دیگر شرائط پوری نہ ہوئی ہوں توزکات نہیں ہے اوراگرمعلوم نہ ہوکہ موت زکات عائد ہونے سے پہلے واقع ہوئی ہے یا بعدمیں توپھر جس کا بھی حصہ حد نصاب تک پہنچ جائے ،بعض صورتوں میں اقویٰ کی بناپر اوربعض صورتوں میں احتیاط کی بناپر اپنے حصہ کی زکات کی ادائیگی اس پر واجب ہے اورجس کا حصہ حد نصاب کونہ پہنچے تواس پر کچھ واجب نہیں ۔لیکن اگروہ زکات عائد ہونے کے وقت کوجانتا ہواورزمان وفات کے بارے میں شک کرے تواقویٰ کی بناپر زکات کی ادائیگی واجب ہے ۔
تحریر الوسیلہ، ج 2، ص 22