سوال: کیا اگر کوئی شخص منافع کے سال میں مستطیع ہوجائے اوراسی برس میں حج پر چلا جائے تو حج کے مصارف سال کے اخراجات میں سے شمار ہوں گے ؟
جواب: اگر کوئی شخص منافع کے سال میں مستطیع ہوجائے اور اسی برس میں حج پر چلا جائے تو حج کے مصارف سال کے اخراجات میں سے شمار ہوں گے تاہم اگر کسی عذر یا معصیت کی بناپر حج میں تاخیر کرلے تو سارے منافع کا خمس واجب ہے اگر متعدد سالوں کے منافع سے کوئی شخص مستطیع ہوجائے تو سال استطاعت سے قبل کاخمس واجب ہے لیکن وہ مقدار کہ جس کی بناپر اس کی استطاعت سال استطاعت میں مکمل ہوئی ہے اگراسے حج پر جانے کے لئے خرچ کرے تواس پر خمس نہیں ہے اورجیساکہ گزر چکا ہے کہ سال کے منافع کو سال بھر کے اخراجات میں صرف کرنا جائز ہے اورواجب نہیں ہے کہ اخراجات کومنافع غیر منافع اورجن چیزوں پرخمس واجب نہیں میں تقسیم کیاجائے لہذا اس سال کے پورے منافع کو حج کے اخراجات میں خرچ کرنا اورگزشتہ سالوں کے منافع کہ جن کاخمس اداکیا جاچکا ہے کواپنے لئے بچا کے رکھنا جائز ہے۔
تحریر الوسیلة، ج 2، ص 60