امام خمینی (رح) کی سچائی اور صداقت کی مثال نہیں مل سکتی اگر کوئی اچھا مصنف اس موضوع پر لکھتا تو معاشرے کو بہترین مطالب دے سکتا تھا لیکن اس بات کا بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ جب بھی امام (رہ) کی بہترین صفات پر نظر ڈالتے ہیں تو ان کی سچائی کے سامنے ان کے زہد اور تقوٰی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا لیکن جب ان کے تقوٰی کو بیان کرتے ہیں تو ان کی بہادری کو دیکھ کر انسان کو یقین ہو جاتا ہے کہ بہادری ہی ان کی سب سے بڑی صفت ہے اور ان کی بہادری کے مقابلے میں دوسری صفات کم نظر آتی ہیں امام خمینی(رہ) ائمہ اطہار علیھم السلام کے حقیقی پیرو کار تھے۔
پير, مارچ 16, 2020 10:41
ایرانی عوام کے بارے میں امام خمینی(رح) کیا فرماتے ہیں؟
جمعه, مارچ 13, 2020 06:01
جن لوگوں کی ساری توجہ دنیا کی طرف ہوتی ہے ان میں اختلاف کا نہ ہونا غیر ممکن ہے کیوں کہ ایسے افراد صرف اپنے بارے میں سوچتے ہیں
جمعه, مارچ 13, 2020 02:37
کرونا ایک ایسی بیماری ہے جس سے پوری دنیا ڈری ہوئی ہر کوئی کرونا کے نام سے خوف زدہ ہے آج اپنے ہی رستے دار کرونا کے مریض کو چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں حالانکہ کرونا اسی وقت کسی دوسرے یا سماج کے لئے مضر ثابت ہو سکتی ہے جب مریض گھر سے نکل کر کسی دوسرے سے گلے ملے یا ہاتھ ملاے گا لیکن اگر مریض اپنے ہی گھر میں رہے تو یہ بیماری کسی دوسرے کو نقصان نہیں پہنچا سکتی حالانکہ دنیا کے بڑے بڑے سائنسدانوں نے یقین سے کہا کہ کرونا کوئی مہلک بیماری نہیں ہے لیکن پھر بھی ہم خوفزدہ ہیں جب کہ ہمارے سماج اور گھروں میں کرونا سے بھی خطرناک اور مہلک بیماریان موجود ہیں
جمعرات, مارچ 12, 2020 01:14
امام خمینی (رہ) کی نگاہ میں شہادت کا اصلی اور بنیادی جوہر خدا سے عشق ہے لہذا لقاء اللہ کے شوق و اشتیاق سے ہٹ کر کوئی اور چیز نہیں ہے۔ محبوب حقیقی سے عشق و محبت تمام چیزوں کو مٹا دیتی ہے اس سلسلہ میں امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں: تمام مشکلات کا حل عشق الہی ہے، رضاکار و فدائی افراد ایثار و خلوص اور خداوندمتعال کی ذات مقدس سے عشق و محبت کا مصداق کامل ہیں، اور شہداء شہدِ شہادت نوش کرنے والے حقیقی محبّ ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عشق الہی اور راہ معشوق میں شہید ہونے کے درمیان کیسا رابطہ ہے؟ روایات میں لفظ عشق تین بار ذکر ہوا ہے: ایک مرتبہ اس روایت " أفضلُ الناسِ مَن عَشِقَ العِباده فعانَقَها، میں ذکر ہوا ہے۔ دوسرے مقام پر سرزمین کربلا سے گزرتے وقت امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی زبانی بیان ہوا ہے کہ آپ علیہ السلام کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اور اس سرزمین کے بارے میں آپؑ نے فرمایا: قُتِلَ فیها مِائَتَا نبی و مِائَتَا سِبْطٍ کُلُّهم شُهداءُ و مُناخُ رِکابٍ و مَصارِعُ عُشّاقٍ شُهداءَ " اور تیسرے مقام پر مشہور و معروف حدیث قدسی میں ذکر ہوا ہے: من طلبنی وجدنی من وجدنی عرفنی و من عرفنی احبنی و من احبنی عشقنی و من عشقنی عشقته و من عشقته قتلته و من قتلته فعلی دیته و من علی دیته فأنا دیته "۔ مذکورہ حدیث میں حسب ذیل عشق الہی اور سیر و سلوک کے عرفانی مراحل کو بیان کیا گیا ہے: طلب و تڑ
بدھ, مارچ 11, 2020 11:53
رہبر معظم کا حرم رضوی میں نئے سال کی مناسبت سے خطاب منسوخ
بدھ, مارچ 11, 2020 01:24
اسلامی حکومت کو کوئی مشکل پیش نہ آے آپ طول تاریخ میں دیکھیں اس طرح شہادت کا جذبہ رکھنے والے نہیں ملتے حتی خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کے زمانے میں بھی اس طرح لوگ شہادت کا جذبہ نہیں رکھتے تھے خود قرآن میں اس بات کا ذکر ہوا
بدھ, مارچ 11, 2020 01:21
حضرت زیندب سلام اللہ علیھا نے بچپنے ہی میں آنے والے مصائب کو دیکھ لیا تھا انہوں نے ایک خواب دیکھا اور اس کے بعد اپنے نانا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اورانھیں اپنا خواب بتایا اور فرمایا کہ اے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں نے کل رات خواب میں دیکھا کہ
منگل, مارچ 10, 2020 02:44