حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی ولادت باسعادت کے سلسلہ میں اگرچہ علماء کے درمیان اختلاف ہے لیکن اہل بیت عصمت و طہارتؑ کی روایات کی روایات کی روشنی میں آپ کی ولادت بعثت کے پانچویں سال ۲۰ جمادی الثانی، بروز جمعہ مکہ معظمہ میں ہوئی۔ جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا نے نبوت و رسالت کے گھرانے میں پرورش پائی اور رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے علم و دانش سے بہرور ہوئیں رسول اکرم (ص) سے زبانی قرآن سنا اور اسے حفظ کیا اور خود سازی و حقیقی انسان بننے کی فکر میں مشغول ہوگئیں
بدھ, فروری 03, 2021 09:02
پير, فروری 01, 2021 04:28
سید حسن نصراللہ نے پوری دنیا پر پھیل جانے والے کرونا وائرس کے حوالے سے کہا کہ آج کی صورتحال میں عراق کے باہر رہنے والے زائرین گذشتہ سالوں کی طرح اربعین واک میں شرکت نہیں کر پائے
جمعه, اکتوبر 09, 2020 10:31
جمعرات, اکتوبر 01, 2020 01:02
خدا وندمتعال کا ایک لطف یہ ہے کہ وہ ہمیشہ انسان کی کامیابی اور سعادت چاہتا ہے انبیاء اور اوصیاء نے ہمیشہ صراط مستقیم کا تعارف کراتے ہوئے انسانوں کو جہالت اور ضلالت سے نجات دلانے کی کوشش کی ہے
بدھ, جون 03, 2020 01:24
امام خمینی کے نجف کے گھر کے بارے میں ایک عینی شاہد اور امام کے طالب علم کی زبانی سنا کہ امام کا گھر بہت تنگ تھا
منگل, جون 02, 2020 07:08
حکومت، حضرت علی (ع) کی نظر میں کوئی دروازہ نہیں ہے کہ حاکم اور فرمانروا اسے خیرات کرنے اور بے حساب نعمتوں کے لئے کھول دے
پير, اپریل 13, 2020 12:07
امام خمینی (رہ) کی نگاہ میں شہادت کا اصلی اور بنیادی جوہر خدا سے عشق ہے لہذا لقاء اللہ کے شوق و اشتیاق سے ہٹ کر کوئی اور چیز نہیں ہے۔ محبوب حقیقی سے عشق و محبت تمام چیزوں کو مٹا دیتی ہے اس سلسلہ میں امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں: تمام مشکلات کا حل عشق الہی ہے، رضاکار و فدائی افراد ایثار و خلوص اور خداوندمتعال کی ذات مقدس سے عشق و محبت کا مصداق کامل ہیں، اور شہداء شہدِ شہادت نوش کرنے والے حقیقی محبّ ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عشق الہی اور راہ معشوق میں شہید ہونے کے درمیان کیسا رابطہ ہے؟ روایات میں لفظ عشق تین بار ذکر ہوا ہے: ایک مرتبہ اس روایت " أفضلُ الناسِ مَن عَشِقَ العِباده فعانَقَها، میں ذکر ہوا ہے۔ دوسرے مقام پر سرزمین کربلا سے گزرتے وقت امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی زبانی بیان ہوا ہے کہ آپ علیہ السلام کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اور اس سرزمین کے بارے میں آپؑ نے فرمایا: قُتِلَ فیها مِائَتَا نبی و مِائَتَا سِبْطٍ کُلُّهم شُهداءُ و مُناخُ رِکابٍ و مَصارِعُ عُشّاقٍ شُهداءَ " اور تیسرے مقام پر مشہور و معروف حدیث قدسی میں ذکر ہوا ہے: من طلبنی وجدنی من وجدنی عرفنی و من عرفنی احبنی و من احبنی عشقنی و من عشقنی عشقته و من عشقته قتلته و من قتلته فعلی دیته و من علی دیته فأنا دیته "۔ مذکورہ حدیث میں حسب ذیل عشق الہی اور سیر و سلوک کے عرفانی مراحل کو بیان کیا گیا ہے: طلب و تڑ
بدھ, مارچ 11, 2020 11:53