حضرت سید الشہداء علیہ السلام کے مکتب میں سب سے نمایاں اور برجستہ خصوصیت آپؑ کے بے مثال عرفان میں پوشیدہ ہے۔ امام حسین علیہ السلام کی نگاہ میں خداوندِمتعال کی معرفت ایک مخصوص معرفت ہے۔ آپؑ، خدا کی معرفت کے بحر بیکراں میں غرق تھے۔ حضرت حسین ابن علی علیہ السلام کا عرفانی پہلو آپؑ کی پرسوز و پرخلوص دعاؤں کے درمیان موجیں مار رہا ہے اور مکمل طور پر واضح ہے خاص طور پر امامؑ سے منقولہ دعائے عرفہ آپؑ کے اوجِ عرفان کی حکایت کرتی ہے۔ دعائے عرفہ میں امام علیہ السلام کی مناجات کا ایک نہایت خوبصورت جملہ حسب ذیل ہے: متیٰ غِبتَ حتّی تحتاج الیٰ دلیل یدلّ علیک؟ ومتیٰ بعُدت حتّی تکون الآثار ھی الّتی توصل الیک عَمیت عین لاتراک علیھا رقیباً و خسرت صفقۃ عبد لم تجعل لہ من حبّک نصیباً۔ اے خدا! تو کس وقت غائب اور نظروں سے اوجھل ہوا تاکہ تجھ پہ دلالت کرنے کے لئے کسی دلیل و برہان کی ضرورت پڑے جو تیری جانب رہنمائی کرے، تو ہم لوگوں سے کب دور ہوا تا کہ آثار و مخلوقات ہمیں تیرے نزدیک کریں۔ وہ آنکھ اندھی ہوجائے جو تجھے اپنا محافظ نہ سمجھے اور وہ بندہ بہت نقصان میں ہے جس کے لئے تو نے اپنی دوستی میں سے کچھ حصہ اور فائدہ قرار نہ دیا ہو۔
هفته, مارچ 28, 2020 10:28
مزید