جماران کے مطابق، امام خمینی نے ۲۸ آبان ۱۳۶۴ه،ش (19 نومبر 1985ء) کو اسلامی پارلیمنٹ کے نمائندوں سے ملاقات میں ملکی مفادات کے مخالف مسائل سے گریز کرنے اور خبردار کرتے ہوئے فرمایا:
بسمہ تعالی
بہت افسوس کا مقام ہے کہ اسلامی پارلمینٹ جو کہ جمہوری اسلامی کی عزت اور وقار کو برقرار رکهنے کے لئے ہے اور اب جبکہ استکباری دنیا اور اس کے ٹولے، اسلام اور ملکی مفادات کے خلاف سرگرم عمل ہیں، پارلیمنٹ کے ایوان میں ناخواستہ یا اللہ نہ کرے، جان بوجه کر ریاست اور حکومتی محکموں میں غیر انقلابی مقاصد کے لئے کوشش کریں کہ جو سنے والوں کو ایسے مایوس کرے جیسے گویا اسلامی حکومتی ادارے سب مل کر لوگوں کو لوٹنے، رشوت خور، چور، اور غریب عوام کو دهوکہ دینے اور محض کاغذی کاروائی میں، اور دوسرے بہت سے جرائم میں مصروف ہیں۔۔۔!!
حضرات جانتے ہیں کہ اگر کسی ادارے میں کچه افراد خلاف ورزی کر رہے ہوں اور عام طور پر سب ملازمین اور حکومتی اداروں کو ناروا نسبت دیئے جائے تو بڑی گناہ ومعصیت میں مبتلا ہوئے ہیں، یہ لوگ خدا کے سامنے جوابدہ ہیں، اگر کچه حضرات غلط تبلیغات کے شکار ہوجاتے ہیں تو وہ بغیر تحقیق کئے اور بغیر جانے کچه بهی کہتے ہیں اور اپنے ہاته سے انقلاب کے بنیاد کو یا بالاخرہ اسلام کی بنیادوں پر کلہاڑی کو مارنے لگتے ہیں۔۔۔
حضرات کو نصیحت کرنا، میں ایمانی بهائیوں کا حق سمجهتا ہوں۔۔۔ چاہتا ہوں کہ یہ اسلامی مجمع، اسلامی آداب اور اخلاقیات کے استاد ہو، اور تنقید اس انداز میں جارحانہ نہ ہوں کہ جس سے بیرونی تبلیغاتی اداروں کو افواہ پهیلانے کا موقع ملے۔
اللہ آپ سب حضرات کو توفیق دے۔
والسلام علیکم و رحمة الله
صحیفه امام، ج19، ص 422-421