حکومت کے امور میں امام کی دخالت ہمیشہ اسٹراٹیجک مواقع پر ہوتی تھی۔ آپ ہمیشہ اداروں کے فرائض میں دخالت سے دور رہتے تھے اور یہی طریقہ اداروں اور حکومت کی ترقی اور پختگی کا سبب ہوتا تھا۔ امام اپنے امور میں نظم وضبط کے سخت پابند تھے۔ جو لوگ بھی آپ کے دفتر سے رجوع کرتے ان کے کام ہمیشہ اس ادارے کے متعلقہ عہدیدار کے ذریعہ ہی حل کیا جاتا تھا۔ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ آپ کا دفتر حکومتی اداروں کے وظائف سے الجھ گیا ہو یہاں تک کہ مجھے یاد نہیں ہے کہ سوائے ایک موقع کے کسی ایک شخص کو منصوب یا اس کو مذکورہ عہدہ سے ہٹانے میں دخالت کی ہو اور حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں ایک شخص خاص کے ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں سفارش کی ہو۔ البتہ وہ موقع جہاں پر امام نے دخالت دی وہ اطلاعات کے وزیر کا مسئلہ تھا۔ امام نے اس مسئلے میں بھی کسی کا نام نہیں لیا صرف مجھ کو متنبہ کیاکہ جب کسی شخص یا چند اشخاص کے بارے میں کسی نتیجہ پر پہنچوں تو ان سے مشورہ کر لوں ۔ کابینہ کی تشکیل، پارلیمنٹ کے وزراء کی تعیین میں کوئی مشکل پیش آتی اور مسئلہ عام طریقے پر حل نہیں ہو پاتا تو امام اس مشکل کو حل کرنے کیلئے ایک شوریٰ کے سپرد کرتے تھے۔ بہرحال مجموعی طورپر یوں کہنا چاہیے کہ امام قانون اساسی کے دائرے میں مسئولین کے استقلال وعمل پر تاکید کرتے تھے۔