مردِ مجاہد

مردِ مجاہد

آگئے کعبہ میں پھر سے کچھ نئے لات ومنات // قبضہء فوج ِیزیدی میں ہے پھرنہر فرات

ایک بوسید ہ مکاں سے ایک جسم ناتواں

اک نگاہ دور میں سے دیکھتا ہے جہاں

اس نے دیکھا پھر سے فرعونی حکومت آگئی

آتش نمرود پھر سے آسماں تک چھا گئی

ہم کو پھر جادوگروں کے سانپ ڈسنے آ گئے

ہم کو اسرائیلی پھر سولی پہ کسنے آگئے

آگئے کعبہ میں پھر سے کچھ نئے لات ومنات

قبضہء فوج ِیزیدی میں ہے پھرنہر فرات

آج پھر بیعت کےطالب ہیں یزیدان ِزماں

ہر طرف سے تن گئے ہیں ہم پہ پھر تیرو کماں

پھرسے مذہب اورحکومت میں جدائی گئی

فکروحکمت کو ہٹاکر پھرسیاست چھاگئی

دیکھ کر ایسے مناظر ایک جسم ناتواں

غیظ میں اٹھتا ہے ایسے جیسے اک مَردِجواں

وقت کا ابن مظاہر باندھ کراپنی کمر

دوڑ پڑتا ہے حسینؑ وقت کی آواز پر

مشرقی طاقت سے بے پرواہے مغرب سے نڈر

حق کا پرچم نصب کرتاہے وہ ہراک ذہن پر

کا ش یہ مرد مجاہد تا ابد زندہ رہے

جسم خاکی مرگیا تحریک پائندہ رہے

جسم خاکی مرگیا تحریک پائندہ ہے

 

ضیاء زیدی

ای میل کریں