حرم امام خمینی(رح) کے خادم سید قاسم طباطبایی نے آستان امام خمینی(رح) کے خبرنگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: میری پیدایش عراق کی ہے،لیکن میر ے پاس ایرانی شہریت ہے،سنہ 59 (مطابق1980) کو بھائی کی شہادت کے بعد اپنے گھرانے کے ساتھ ایران آیا۔
طباطبایی نے مزید کہا: میں امام کو نجف سے شاہ کی حکومت اُلٹنے سے پہلے پہنچانتا تھا اورمیرا عقیدہ ہے کہ امام افراد کے ظواہر کے بجائے باطن کو دیکھتے تھے۔
انھوں نے تصریح کی: امام خمینی(رح) کی رحلت کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ عوام کی بہترین خدمت یہ ہے کہ ہم امام کی راہ کی پاسداری کریں اس راہ کو آگے بڑھائیں۔ اب جبکہ میں جمہوری اسلامی ایران کے عظیم بانی کے حرم مقدس میں، خدمت میں مصروف ہوں اور جہاں سے مجھے عربی اور کردی زبان آتی ہے میری پوری کوشش ہوتی ہے کہ زوار کی خدمت اوران کی رہنمایی کروں اور جہاں تک ہوسکے امام کی شخصیت کے بار ے میں ان کو بتاؤں۔
طباطبایی نے امام(رح) کی سادھی زندگی کی طرف جو آپ کی خاص اور واضح خصوصیات میں سے تھی اشارہ کرتے ہوئے کہا: میں جن عرب زائرین کے لئے امام کی شخصیت کے بار ے میں بتاتاہوں، ان کو ابتدا میں یقین نہیں آتاہے کہ امام کی زندگی اس حد تک سادھی تھی اور امام اس قدر عوام سے قریب اورعوام کے حامی تھے۔ لیکن جب میں امام کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں تشریح کرتا ہوں پھر وہ یقین کرتے ہیں۔
انھوں نے آخر میں ایک واقعہ کا ذکر کیا: ایک روز ایک عرب زائر حرم امام خمینی(رح) کی زیارت کے بعد میرے پاس آیا اور مجھ سے امام کی قبر کی تربت تقاضا کیا، میں نے اس سے پوچھا آپ کو تربت کس لئے چاہیئے؟ کہا میرے گھر میں ایک بیمار ہے اور میں چاہتا ہوں کہ اللہ تعالٰی کے اس صالح اور نیک بندے کی تربت اس کے لئے لے جاؤں تاکہ وہ شفا پائے۔ یہ امام کے کرامات کا ایک نمونہ ہے۔