جماران کے مطابق : آج سہ پہر کے وقت پاکستان کےدینی دانشوروں اورعلمائےاعلام کے ایک وفد نے مجمع تشخیص مصلحتِ نظام کے اسٹریٹجک ریسریچ سینٹرکے صدر سے ملاقات کی، وفد نےایران کی عوام اور ایران سے اپنی محبت کا اظہارکیا اور دونوں ملکوں کے تعلقات کی توسیع کی درخواست کی ۔
اس ملاقات میں پاکستانی وفد میں سےایک نےجناب ولایتی سے مخاطب ہوکر کہا : کبھی ہمیں یوں محسوس ہوتاہےکہ جمہوری اسلامی ایران، پاکستان کی نسبت ہندوستان کے لئےزیادہ اہمیت کے قائل ہے جبکہ ہم انتہا پسندی اور وہابیت سے مقابلہ کررہے ہیں ۔
جناب ولایتی نے کہا: برصغیر پاک وہند میں، پاکستان سب سےزیادہ ہمارے لئےاہم ہے ۔ افسوس کے ساتھ گذشتہ چند سالوں میں كچھ علاقی مسائل بعض عرب ممالک کےذریعے تحریف كیے گئے، لیکن آج بھی ہم پاکستانی بھائیوں کے ساتھ اپنےدوستانہ روابط پرتاکید اور زور دیتے ہیں ۔
جناب ولایتی نے جمہوری اسلامی ایران میں شیعیان اوراہل تسنن کے حقوق برابر ہونے کے متعلق بھی کہا: عصرحاضرمیں ایران شیعیان اوراہل تستن کے درمیان وحدت اورانسجام کا علمبردار ہے اور جس طرح آپ دیکھ رہے ہیں ایران کی پارلیمنٹ میں شیعہ اوراہل تسنن بھائیوں کےاپنی آبادی کے تناسب نمایند ے ہیں ۔
جس طرح ہم لبنان کےحزب اللہ كی جو شیعہ ہیں حمایت کرتے ہیں اسی طرح حماس كی جو سنی ہیں مدد کرتے ہیں اور جس طرح خود انھوں نےاقرارکیا ہےاسرائیل کوشکست ہم نےانہی ہتھیاروں سے دی ہے جو ایران نے ہمار ے فراہم کیا ہے ۔ اسی طرح ایران نے بوسنی مسلمان قوم کی بہت مدد کی تاکہ وہ صربوں کے ہجوم اورنسل كشی كو روك سکیں ۔