مصطفی میرسلیم تہران میں سنہ 1326(مطابق :1947)کو پیدا ہوئے ۔ آپ،جناب ہاشمی رفسنجانی کی دوسری حکومت کے دور میں امیرکبیر یونیورسٹی کی علمی کمیٹی کے عضو اور ثقافت اور اسلامی گائیڈنس کے وزیرتھے ۔ اسی طرح آپ تشخیص مصلحت نظام کے عضو بھی ہیں ۔
انقلاب كی اونچی اور دشوارترین چونٹیوں اور صداقت و ایمانی داری كی جو روح آپ بیان كرتے هیں كے پیش نظر كیا حال حاضر میں امام (رح) كا نصب العین عملی طورپراجرا هوتاهے؟
جناب میرسیلم : سركاری نتائج اور انڈیكس كے مطابق،هم دیكه رهیں كه موجوده حالات،انقلاب سے پهلےكی نسبت بهتر هیں،ایسا هرگز نهیں هے كه هم مطلوب صورت ِحال تك پهنچ چكے هیں،نهیں اگر و هاں تك پهنچناچاهتے هیں تو بهت فاصله هے،لیكن جس راستے پر امام (رح) چلناچاهتے هیں كیاآج هم اسی راه پرگام زن هیں ؟جی ۔ اے كاش اس سے زیاده طاقت كے ساته كام كرسكتے لیكن هماری سمت كبهی امام كی مخالف سمت نهیں تهی ۔ خارجی سیاست میں جس اقتدار و سربلندی كی امام (رح) تمنی ركهتے تهے كه هم اس عزت اور شرافت پر فائزرهیں،بین الاقوامی میدان میں حكمت اور بصیرت كے ساته كام كریں،هم بهت اچهے انداز اور معیار كے ساته آگے بڑه رهے هیں ۔
بے شك امام (رح) كے بعد،مقام معظم رهبری نے بهی اس زمینے میں بهت باریك بینی اور گهرائی كے ساته عمل كیا،جس كا واضح نمونه جوهری مذاكرات هیں جس میں ایران نے منطق و دلیل، استدلال، صبر، بصیرت اور هوشیاری كے ساته اپنے مطالبات كو پانچ پلیس ایك عالمی طاقتوں كےسامنےمذاكرات كی میز پر ركها اور نتائج بهی حاصل كیئے ۔ اب اگر وه عملی میدان میں خیانت كریں اور معاهدات پر عمل نه كریں یه دوسری بحث هے ۔
جماران : كیا امام كی آروزئیں اور نصب العین تینوں قوه میں اجرا هوتے هیں ؟
جناب میرسلیم :جهاں تك اسلامی پارلیمینٹ جو قوه مقننه هے اور تمام امورمیں سرفهرست هے،كیا جو انتخابات پارلیمینٹ میں هوئے هیں ،مطلوبه انتخابات تهے ؟ كمی بیشی كے ساته۔ لیكن همار ےسامنے كچه مشكلات تهیں اورهیں ۔ كچه ایسی چیزیں هیں جو واقع هوتیں هیں،مادی پروپیگینڈوں كا افسوس كے ساته غلبه هے ،یه ایسے پروپیگینڈیں هیں جس كاهم یورپ میں شاهد هیں امام كابهت زیاده اصرار تها كه جو افراد منتخب هوتے هیں ،شایسته ترین اور لائق ترین افراد هوں ،امام (رح) كی بڑی تاكید تهی كه عوام غور و فكر كریں كه كس قسم كے افراد كو وٹ دے رهے هیں ؟