ان لوگوں نے منصوبہ بندی کے تحت یہ طے کیا ہے کہ کسی بھی طرح یونیورسٹی کو ترقی کرنے نہ دیں ۔ علمی اسکولوں کی سرگرمیوں کو ہرطرح سے روک دیں ۔ یہ سوچ رہے ہیں کہ جوانوں کے راستے کو کس طرح بند کردیں کہ وہ معاشرے کیلئے مفید نہ بن سکیں ، ان کی راہ تکامل کو کس طرح روک سکیں ۔ اس کا ایک طریقہ تو یہی منشیات ہے کہ ہیروئن، افیون وغیرہ کو عام کردیاجائے۔ یہ ایک دقیق اور طے شدہ سازش ہے۔ آپ ان چیزوں کو صرف چند اسمگلروں کے کھاتے میں نہ ڈالیں ۔ یہ کام تو ’’بڑے بڑے اسمگلرز‘‘ کرتے ہیں ۔ اس میں تو بیرونی ہاتھ ہے جو یہ کام کرتے ہیں ۔ ایسا نہیں ہے کہ جو برے حالات اس وقت ایران میں رونما ہو رہے ہیں آپ ان کو ایک ملت کے کھاتے میں ڈال کر کہہ دیں کہ جی یہ لوگ گڑ بڑ کرنے والے ہیں ؛ نہیں ! ایسا نہیں بلکہ یہ حالات ٹھیک ٹھاک اور دقیق منصوبہ کے تحت خراب کیئے جارہے ہیں ، کیونکہ انہوں نے اعداد وشمار کے ذریعے جان لیا ہے کہ یہ مملکت جس میں طے ہے کہ ایک اسلامی حکومت قائم ہوجائے۔ انشاء اﷲ کہ اگر اسلامی حکومت قائم ہوجائے تو ہمیشہ کیلئے ان کے ہاتھ کٹ جائیں گے۔ نہ یہ لوگ پھر تیل کو لوٹ سکیں گے اور نہ تو لوہے وتانبے کے ذخائر کو غارت کر سکیں گے۔ ہر چیز سے ان کے ہاتھ کٹ جائیں گے۔ اس لیے یہ لوگ نہیں چاہتے ہیں کہ یہ تحریک کامیاب ہوجائے۔
صحیفہ امام، ج ۸، ص ۳۹۷۔ ۱۲؍۴؍۵۸ (۱۲ جولائی ۱۹۷۹ء)