جماران کی رپورٹ کے مطابق ثقافت اور اسلامی گائیڈنس کے وزیر ’’ْڈاکٹر علی جنتی‘‘ نے کہا: سعودی عرب کی جانب سے منی کے المناک حادثے میں شہید ہونے والے حاجیوں کی ڈیتھ باڈیز کا ایران کے حوالے کرنے سے متعلق موافقت کا اعلان، رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای کے بیانات اور بیرونی دباو کے نتیجے میں انجام پایا۔
ڈاکٹر جنتی نے مزید کہا: جولوگ کسی بھی میدان میں ولایت فقیہ کے معتقد ہیں، اور ہمارے سامنے اس کی واضح مثال سید حسن نصر اللہ کی ہے، جب وہ اسرائیلی غاصب حکومت کو دھمکی دیتاہے تو اسرائیل صحیح طرح اس بات کو جانتاہے کہ یہ دھمکی آمیز بیان، محض دھمکی کی حدتک محدود نہیں رہتا، اسی طرح رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے جب کبھی ایسا بیان سامنے آجاتا ہے تو دوسرے ملکوں کے حکام کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہو ئے اپنے رویے کو تبدیل کرنا پڑھتاہے، وہ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ رہبر انقلاب اسلامی کا بیان حقیقت پر مبنی ہوتاہے ۔
1987 کے حج کے موقع پر امام خمینی کا پیغام
ہمیں اس بات کو ثابت کرنے کیلئے ۔ کہ موجودہ دور میں خانہ کعبہ کی چابی رکھنے والے سعودی اہلکار اس بات کی اہلیت نہیں رکھتے کہ اللہ کے گھر کی زیارت سے مشرف ہونے والے زائرین کی میزبانی کرسکیں، ان کا کام سوائے اسکے کچھ نہیں کہ امریکا اور اسرائیل کا آلہ کار بنتے ہوئے اپنے ملکی مفادات کو انکے حوالے کریں ۔ اس سے بہتر تعبیر نہیں ملتی کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے آل سعود کی وہابی حکومت کی مثال اس خنجر کی مانند ہے جو پیٹھ پیچھے سے مسلمانوں کے قلب پر گھونپا گیاہو، آل سعود کے کارندوں نے بڑی بے دردی سے شقاوت قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی شخصیت کو دنیا کے سامنے پیش کیاہے ، یقینا آل سعود نے ابو سفیان، ابولہب اور یزید کی وراثت کا ثبوت دیتے ہوئے شقاوت کی ایسی بدترین مثال قائم کی ہے کہ جس سے دنیا انسانیت شرمندہ ہے اوراس کام میں انہوں نے اپںے اسلاف کو بھی پیچھے چھوڑا ہے۔