عاشورا، انقلاب اسلامی کا نقطہ آغاز ہے اور عاشورا کے دن انقلاب اسلامی کامیابی سے ہمکنار ہوا۔
جناب ناطق نوری نے اسلامی انقلاب کی کامیابی میں عاشورا اور تحریک کربلا کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: تاسوعا اور عاشورا کے دن انقلاب اسکوائر میں ہونے والے مظاہروں میں عوام کی جانب سے بڑے پیمانے پر حاضری، انقلاب اسلامی کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا، درحقیقت اسلامی انقلاب کی کامیابی میں امام حسین علیہ السلام کی ذات کو مرکزیت حاصل ہے۔
ناطق نوری نے مزید کہا: حضرت امام خمینی(رہ) نے محرم الحرام اور رمضان المبارک کے مہینوں سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے دینی طلاب سے تاکید کی تھی کہ وہ شاہی نظام کے اسلام مخالف رویے کو طشت از بام کرتے ہوئے حکام وقت کی طرف سے صوبائی اور بلدیاتی انتخابات میں قرآن کریم کی بے حرمتی سے متعلق کردار کو عوام کے سامنے لائیں۔
ناطق نوری نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد، ساواک (انٹیلی جنٹ) سے حاصل ہونے والے دستاویزات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ان دستاویزات کی روشنی میں محرم اور رمضان المبارک کے مہینوں میں شاہی نظام حکومت اپنے تمام اہلکاروں کو پوری طرح چوکس رہنے کی ہدایت کرتی تھی اور انہیں اس بات کی جانب متوجہ کیا جاتا تھا کہ شہری اور دیہی علاقوں میں خطبا اور ذاکرین حکام وقت کے کرتوتوں سے لوگوں کو آگاہ کرتے ہوئے شاہی نظام کے خلاف اقدام کررہے ہیں۔
انہوں نے سید ابراهیم کتابچی جو دماغ اور اعصابی بیماریوں کے اسپیشلیسٹ ہونے کے ساتھ امام بارگاہ حسین بن علی علیہما السلام کے بانی بھی ہیں، کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا: میری نظر میں عراقچی صاحب حدیث معصوم «العلم علمان، علم الابدان و علم الادیان» کے واقعی مصداق ہیں۔
انہوں نے تاکید کے ساتھ امام بارگاہ حسین بن علی علیہما السلام کے منتظمین سے کہا کہ وہ امام بارگاہ کے اہداف کو سامنے رکھتے ہوئے مکتب اہل بیت علیہم السلام کی ترویج اور قیام امام حسین علیہ السلام کے اہداف پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں۔
منبع: انتخاب ویب سائٹ