امام حسین (رح) نے تھوڑ سے لوگوں کے ساتھ اپنی ہر چیز اسلام پر قربان کی؛ ایک بڑی عالمی طاقت کے خلاف کھڑے ہوئے اور " نہیں" کہا؛ ہر دن اور ہر جگہ اس " نہیں" کا تحفظ ہونا چاہیئے اور یہ مجالس جو بر پا ہوتیں ہیں اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہیں تاکہ اس " نہیں" سے دفاع اور پاسداری کی جائے۔ بچے اور جوان یہ خیال نہ کریں کہ مسئلہ " روتی قوم" کا مسئلہ ہے! یہ باتیں دوسروں نے ذہنوں میں ڈالا ہے تاکہ آپ کو " روتی قوم " کہیں! وہ خود تمہارے رونے سے ڈرتے ہیں، کیوں کہ یہ ایسا رونا ہے جو مظلوم کے لئے ہے؛ ظالم کے خلاف فریاد ہے ۔ ۔ ۔
ابھی تک جو آپ اسلام کو دیکھ رہے ہیں، یہاں جو ہم بیٹھیں ہیں، سید الشہدا نے زندہ رکھا ہے سید الشہدا ۔ سلام اللہ علیہ ۔ نے اپنی ہر چیز، جو کچھ ان کے پاس تھا، اپنے سارے جوانوں کو ، تمام مال و دولت، جو کچھ تھا، جو کچھ آپ کے پاس تھا۔ مال ودولت تو کچھ نہیں تھا۔ جو کچھ تھا، وہ جوان تھے، وہ اصحاب تھے۔ آپ نے اللہ تعالٰی کی راہ میں اور اسلام کی سربلندی و حمایت میں اور ظلم کے خلاف قیام فرمایا ۔ ۔ ۔ اور کچھ لوگوں کے ساتھ اگرچہ سب شہید ہوئے، لیکن آپ نے غلبہ پایا۔ اس ظالم نظام پر غلبہ پایا اور انھیں شکست دی۔
ہم انہی کی راہ کے پیرو ہیں اور مجالس عزا اسی وقت سے، حضرت امام صادق ۔ سلام اللہ علیہ ۔ کے حکم اور ائمہ ہدیٰ ۔ علیہم السلام ۔ کی سفارش وتاکید پر بر پا کر رہے ہیں، آج بھی ہم اسی مسئلہ کو بیان کر رہے ہیں؛ ظلم کے خلاف کھڑے ہیں، ستم اور زیادتی کرنے والے کے خلاف کھڑے ہیں ۔
صحیفه امام؛ ج 10، ص 26
ماخذ: جماران خبررساں ایجنسی