امام خمینیؒ کی قیادت میں 1979 میں دنیائے اسلام کا پہلا عوامی انقلاب رونما ہوا جس کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ کا سب سے طاقتور شاہی نظام حکومت زمین بوس ہوگیا۔
انقلاب کے بعد ایران میں امام خمینی اور ان کے ہم فکر علماء کے سیاسی اسلامی تصورات پر مبنی نظام حکومت جس طرح کامیابی سے چل رہا ہے وہ ہر مسلمان کے لئے باعث اطمینان ہونا چاہیے۔
عالم اسلام میں سیاسی اصلاحات اور مثبت تبدیلیوں کے لئے ایران کے انقلابی نظام سیاست کی کامیابی یا ناکامی بنیادی اہمیت کی حامل ہے اور اس کے عالم اسلام کے مستقبل پر سیاسی لحاظ سے انتہائی گہرے اور دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔
آج کے دور میں نظام حکومت کس طرح کا ہونا چاہیے کے بارے میں اسلام میں قرآن و سنت میں صرف رہنما اصول موجود ہیں۔ تفصیلات وجزئیات طے کرنا ہر دور کے اصحاب دانش وبینش، اسلامی مفکرین، علماء اور عام مسلمانوں پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ اس لحاظ سے ہر وہ نظام حکومت جو قرآن وسنت کے رہنما اصولوں کے مطابق یا ان اصولوں کی کسی ممکنہ تعبیر کے مطابق ہوگا وہ اسلامی نظام حکومت ہے۔
امام علیؑ کی شہادت کے نتیجے میں جو نظام خلافت وحکومت نابود ہوا اس کو پھر سے زندہ کرنے کے لئے کئی کربلائیں وجود میں آئیں مگر وہ نظام پھر قائم نہ ہوسکا۔ چوتھی اور پانچویں صدی ہجری کے دوران تمام انقلابی اقدامات کی ناکامیوں نے علماء میں اس تاثر کو مضبوط سے مضبوط تر کیا کہ انقلاب لانا تو ناممکن ہے اس لئے بادشاہی پر ہی گزارا کرنا پڑے گا۔ وہ زیادہ سے زیادہ بادشاہوں کو پند ونصیحت کرنے پر اکتفا کرنے لگے۔
سنہ 1950 کے لگ بھگ ایک تحریک اٹھی جس کی قیادت ڈاکٹر مصدق کر رہے تھے۔ اس میں علماء کی طرف سے آیة اللہ کاشانی پیش پیش تھے۔ اس وقت بادشاہ کو ملک چھوڑ کر جانا پڑا تھا۔ بعد میں بڑی طاقتوں بالخصوص امریکہ کی مدد سے بادشاہ واپس آکر مطلق العنان فرماں روا کے طور پر حکومت کرنے لگا۔
اس واقعے کے تقریباً 25سال بعد وہ عظیم اور مکمل انقلاب امام روح اللہ خمینیؒ کی قیادت میں آیا جس نے عالمی استعماری طاقتوں اور ان کے گماشتوں کی طرح کام کرنے والے خطے کے شاہی اور استبدادی حکمرانوں کی نیندیں حرام کردیں۔
یہ انقلاب چودہ سو سالہ اسلامی تاریخ کا پہلا عوامی انقلاب تھا جس طرح انقلاب فرانس دنیا کا پہلا عوامی انقلاب تھا۔ انقلاب کے بعد ایک نئے نظام کی تشکیل وتعمیر کے عمل کا آغاز ہوا۔ یہ نظام نہ صرف جمہوری بلکہ مثالی جمہوری نظام ہے جو کامیابی کے ساتھ گذشتہ تیس سالوں سے چل رہا ہے۔
ماخذ: رضویہ نیٹ سے تلخیص شدہ