اس پر معنی شعر کو مدنظر رکھیں کہ جس میں شاعر کہتا ہے:
تکلف گر نباشد خوش توان زیست تعلق گر نباشد خوش توان مرد
سادہ اور بے تکلف زندگی انسانی حیات کو پہچاننے کیلئے ایک بہترین دلیل ہے۔ اپنی شخصیت کو آراستہ کرنا، تظاہر اور تصنع کے ساتھ پیش کرنا سبب واقع ہوتا ہے کہ آدمی حقیقی زندگی اور واقعی شخصیت کے رشد وکمال سے جاہل رہے۔ ہم نے تاریخ کے ادوار میں کسی ایسی کامل شخصیت کو نہیں دیکھا ہے کہ جس نے تصنع وتظاہر کے ذریعہ اپنی حقیقی شخصیت کا سکہ لوگوں کے دلوں میں بٹھایا ہو، کیونکہ آدمی کا اپنی ذات کے لحاظ سے بے نیاز ہونا اس کی شخصیت کے تکامل کا پیش خیمہ ہے۔ لہذا ایسا شخص کبھی بھی ظاہری چیزوں کے ذریعہ دنیا پرستوں کے سامنے شخصیت بنانے پر راضی نہیں ہوتا۔ فطری مسکراہٹ، فطری گریہ، فطری نظر، فطری رفتار، خدا کے بندوں کے ساتھ پر خلوص اور سادہ رویہ رکھنا ہی آدمی کو شخصیت سازی سے بے نیاز کر دیتا ہے۔ یہ روحانی حالت امام کے اندر موجود تھی جس کا اعتراف ہر وہ شخص کرے گا جس نے امام کو دیکھا ہے۔