اے خمینی! متاع نورانی
تیرگی میں ہے تیری تابانی
تجھ کو کوئی بھلا نہیں سکتا
انقلاب عظیم کے بانی
بے نوائوں کی تو بنا ہے نوا
کارنامے ہیں تیرے لاثانی
تونے پندار جبر توڑ دیا
روندھا قدموں سے تاج سلطانی
میکدے راتوں رات ختم کئے
ہوئی مغرب کو زیادہ حیرانی
تو نے اقدار کو لباس دیا
ورنہ حد سے بڑھی تھی عریانی
روشنی کیا اسیر ہوتی ہے
آریہ مہر کی تھی نادانی
لے گئی ہے بہا کے تخت وتاج
تیرے عزم وعمل کی طغیانی
تیری طاقت نہ تھی کوئی طاقت
تجھ میں تھا صرف جوش ایمانی
تجھ کو تائید پنجتن بھی ملی
ساری قوت تھی تجھ میں یزدانی
تیرے فتوے سے رہبر اعظم
دور ہوتی گئی پریشانی
ختم کی تو نے بڑھ کے فارس کے
کفر والحاد کی نگہبانی
دانا دانا تیری تسبیح کا
بیکسوں کی بنا تن آسانی
آیت اللہ اور روح اللہ
تجھ پہ تھا التفات ربانی
السلام اے مجاہد ذیشاں
رائیگاں کب ہے تیری قربانی
رہبر انقلاب نے پائی
اے رضا بورئیے پہ سلطانی
رضا امروہوی
بشکریہ: مجلہ راہ اسلام {ہندوستان}