امام انقلاب
تھا خمینی مرد حق آگاہ ومرد حق نگر
جس نے ذرّوں کو بنایا رشکِ صد لعل وگہر
تھا نہ مقصد دینِ حق کی پاسداری کے سوا
خدمتِ اسلام تھی پیش نظر شام و سحر
ملّتِ خوابیدہ کو جس نے جگایا وہ زعیم
کانپتے تھے نام جس کاسُن کے ظالم اور لئیم
جس نے کایا ہی پلٹ دی ملّتِ ایران کی
تھا وہ اِک مرد جری اور صاحبِ لُطفِ عمیم
ملّت بیضا کی بیداری کا کر کے اہتمام
تُونے دُنیا کو دیا دلشک پیامِ انقلاب
جبر و استبداد کے پُتلے کو دی مرگِ دوام
اے خمینی بے گماں تُو تھا امامِ انقلاب
تھا خمینی شمعِ بزمِ عارفان بے قال وقیل
جس سے بڑھ کر اس زمانے میں نہ تھا کوئی عقیل
چشمِ حق ہیں، گوشِ شنوا جس کو خالق نے دیا
درد مندوں کا سہارا تھا، غریبوں کا کفیل
اے خمینی تجھ پہ ربِ پاک کی رحمت رہی
بالیقیں تھا بولتی تصویر تُو اسلام کی
جبر و استبداد کو تُو نے مٹایا سربسر
ختم کردی اس طرح ایران سے شاہنشہی
مقصود جعفری (پاکستان)