جماران کے نمایندے نے لبنان میں ایران کے سابق سفیر، غضنفر رکن آبادی سے گفتگو کے دوران سیاستِ خارجہ، انقلاب اسلامی کے صدور اور مظلوموں کی حمایت کے متعلق حضرت امام خمینی(رح) کی رائے و نظر معلوم کیا، جس کا دوسرا حصہ پیش خدمت ہے:
جماران: امام کی نگاہ میں انقلاب کے صدور کے معنی کیا ہیں؟
رکن آبادی: امام خمینی(رح) کی صدور ِانقلاب پر تاکید سے مراد، تمام مسلمانان اور مظلومان عالم کےلئے انقلاب کے افکار و نظریات، ثقافت اور پیغامات کو صادر کرنا تھا۔ دنیا والوں کو یہ پیغام پہنچانا کہ کسی کو بھی عوام پر ظلم و زیادتی کرنے کا حق نہیں اور پوری کائنات میں انسان خاص عزت و احترام کا حامل ہے اور اس تکریم و احترام کا اس بات سے کوئی ربط نہیں کہ انسان، مسلمان ہو یا عیسائی یا سنی ہے یا شیعہ بلکہ ایک انسان ہونے کے عنوان سے، قابل احترام ہے۔
دنیا میں ایک گروہ کا، جہاں کی اکثریت پر ظلم و زیادتی کی بنیاد رکھنا، ایسا اصل ہے کہ جس سے پورے وجود کے ساتھ مقابلہ کرنا چاہیئے۔
آج سینتیس سال گزرنے کے باوجود مختلف اسلامی ممالک میں قابل ملاحظہ اسلامی بیداری کی تحریکوں نے سر اُٹھانا شروع کیا ہے، جو بخوبی بیان کرتا ہے کہ صدور انقلاب کے حوالے سے امام خمینی(رح) نے جو اقدامات کئے تھے وہ آج اپنا نتائج پیش کر رہے ہیں۔ آج ہم دنیا میں دیکھ رہے ہیں کہ قومیں کھڑی ہوچکی ہیں، اپنے حق کا اور ظالم، جابر، ڈکٹیٹر اور فاسد نظاموں سے مقابلہ کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
عظیم انقلاب اسلامی کی کامیابی اور انقلاب اسلامی کی کشتی کے پتوار کو حضرت امام خمینی(رح) کے با کفایت و توانا ہاتھوں سے ہدایت نصیب ہونے کی برکت سے، ہم حزب اللہ کے وجود اسلامی مقاومت اور انقلاب اسلامی کی تاثیر سے ایک نئے مرحلے میں قرار پانے کے شاہد تھے۔
فلسطین میں بھی ہم لگاتار کامیابیوں کے شاہد تھے اور اہم اتفاقات واقع ہوئے۔ یہ سب بطور تسلسل صدور انقلاب کے بارے میں حضرت امام(رح) کے افکار سے مربوط ہیں۔
یوں انقلاب اسلامی ایران، دنیا کے مختلف ممالک تک پہنچا۔ بے شک یہ سب حضرت امام خمینی(رح) کے افکار و نظریات سے متاثر ہیں جو لگاتار پوری دنیا کو اپنا حق چھینے کےلئے کھڑے ہونے کےلئے مورد خطاب قرار دیتا ہے۔
جماران: تصور کائنات اور ڈپلوماسی میں پانے جانے والے تضاد کے رفع کےلئے امام نے کیا حل پیش فرمایا؟
رکن آبادی: امام ہمیشہ بنیادی طور پر اسلام کی حیات آفریں تعلمیات پر زور دیتے تھے۔ ’’ عزت، مصلحت اور حکمت ‘‘ کی بحث پیش کرنے کا اصل مقصد تمام عوامل کو مدنظر رکھنا ہے۔ لہٰذا جو بھی مورد، ان تیں اصل سے اختلاف نہ رکھتا ہو طبیعی طور پر امام خمینی(رح) کے نظریات کے خلاف نہ ہوگا۔
اس بنیاد کی بناپر، آج اس کے باوجود کہ دنیا کی کئی بڑی طاقتیں ایران کے سامنے کھڑی ہیں، ایران علاقہ میں سب سے مضبوط ترین اور مستقل ملک ہے اور یہ حضرت امام خمینی(رح) اور حضرت آیت اللہ خامنہ ای کے مدبرانہ سیاست کی مرہون منت کے برکات میں سے ہے۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ