امام خمینی رحمت اللہ علیہ افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرماتے ہیں: انسان کبھی یہ باور نہیں کرتا کہ دس کروڑ سے زیادہ عرب، آج اسرائیل کے سامنے اس طرح ذلیل و خوار اور بے بس ہوں۔
یہ عظیم امت اگر ایک ساتھ مل جائے تو تمام طاقتوں سے بالاتر ایک لامثال طاقت بن جائےگی، کیوںکہ یہ ملت طبیعی ذخائر کے علاوہ، اللہ تعالٰی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ پر ایمان جیسی معنوی طاقت کی حامل ہے۔ اگر امت مسلمان متحد ہوتی تو اس سے بڑی کوئی اور طاقت نہ بن سکےگی۔
لیکن افسوس کے ساتھ، نصیحتیں کم اثر کرتیں ہیں۔ تقریباً بیس سال سے میں، عربی ممالک کو مسلسل سفارش اور تاکید کررہا ہوں کہ ایک ہوجائیں۔ اسرائیل کو جو فساد و خرابی کا جرثومہ اور جڑ ہے صفحۂ ہستی سے مٹا دیں؛ اگر اسرائیل کو طاقتور اور پرواں چڑنے کا موقع ملے تو صرف بیت المقدس پر اکتفا نہیں کرےگا؛ لیکن افسوس کے ساتھ یہ باتیں ان پر کوئی اثر نہیں کرتیں۔
لیبیا، قذافی کے نام پیغام ۔ روزنامہ کیہان ۱۸/۲/۵۸
اگر مسلمان باتوں کی چار دیواری سے آگے بڑھتے تو انسان کبھی یہ باور نہیں کرتا کہ دس کروڑ سے زیادہ عرب، آج اسرائیل کے سامنے اس طرح ذلیل و خوار اور بے بس ہوں۔
آج مسلمانان عالم کا پہلا مقدس قبلہ، مشرق وسطی کا سرطانی خلیہ اسرائیل کے ہاتھ میں ہے۔ آج اسرائیل ہمارے عزیز فلسطینی اور لبنانی بھائیوں کو پوری طاقت کے ساتھ کچلتا ہے اور خاک و خون میں گراتا ہے۔ آج اسرائیل اپنے تمام وسائل اور ذرائع کے ساتھ تفرقہ ڈالتا ہے۔ ہر مسلمان پر لازم ہےکہ خود کو اسرائیل کے خلاف تیار کرے۔
عالمی حج کانفرنس کی تشکیل کے موقع پر پیغام ۸/۷/۵۹