مستی عاشق

مستی عاشق

علم و عرفان کی خرابات میں جب راہ نہیں // رشتہ عشاق کا پھر کس لئے باطل ہوگا!

دل کہ دیوانہ نہیں تیرا وہ کیا دل ہوگیا؟!

جاں نہ چھڑ کے جو ترے خال پہ عاقل ہوگا

ترے عاشق کی یہ مستی تری مئے کا طلسم!

اس سے بڑھ کر بھی کوئی عمر کا حاصل ہوگا

جستجو نے تری اس دشت میں لا پھنیکا ہے

نہ کوئی جس کا سراپا یا نہ ساحل ہوگا!!

عشق صادق ہے تو پھر ذات کے پھندے سے نکل

یوں نہ بیچ اس کے نہ تیرے کوئی حائل ہوگا

رہرو ِ عشق ہے خرقہ و مصلا تج وے!

کہ فقط عشق ترا رہرو منزل ہوگا!

صاحب دل تو ہو صوفی و زاہد سے الگ

کوئی دل والا کبھی ان میں نہ شامل ہوگا

چھٹیر تاہوں میں تیری زلفوں کو بر بسط کی طرح

اور دیوانے کو کیا، عشق سے حاصل ہوگا

دستگیری ہوا ملے مکر کی گدڑی سے نجات

یہ نشانی ہے کہ اس میں کوئی جاہل ہوگا!!

علم و عرفان کی خرابات میں جب راہ نہیں

رشتہ عشاق کا پھر کس لئے باطل ہوگا!

 

سید فیضی - پاکستان

ای میل کریں