جب امام رہ تہران میں داخل ہوئے انھی دنوں میں سے ایک دن جب ہم نماز سے واپس آرہے تھے میں امام رہ کے ساتھ تھا اور ان کا مبارک ہاتھ میرے ہاتھ میں تھا اچانک امام رہ نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے کھینچ لیا مجھے یہ محسوس ہو اکہ امام رہ نے جان بوجھ کر اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے الگ کیا ہے میں امام رہ کو سے بے پناہ محبت کرتا تھا اسی وجہ سے میں سوچ رہا تھا کہ میں نے ایسا کیا کام کیا جس کی وجہ سے امام رہ نے اس طرح کا رد عمل دیکھایا ہے میری آنکھوں میں آنسو آ گئے تھے اور بہت زیادہ ناراض ہوگیا تھا اب میرا صبر ختم ہو گیا تھا میں حجہ الاسلام والمسلمین حاج شیخ صانعی کے پاس جو امام رہ کے کمرہ کے دروازے پر کھڑے تھے پہنچا اور ساری کہانی سنائی اور کہا میں شرمندگی سے مر رہا ہوں آپ اما م رہ سے پوچھیں کے ایسی کیا خطا ہوئی مجھ سے جو امام رہ مجھ سے ناراض ہو گئے ہیں ؟کیا میں نے کوئی غلط کام انجام دیا ہے ؟وہ امام رہ کے کمرے میں داخل ہوئے اور ساری بات امام رہ کو سنائی امام رہ نے مجھے اندر آنے کو کہا میں بھی ان کی خدمت میں پہنچا اور ان کے ہاتھ کو چوما ۔
امام رہ نے فرمایا سنا ہے کہ آپ مجھ سے ناراض ہیں ۔
میں نے عرض کیا میں نے سوچا آپ مجھ سے ناراض ہیں۔
جس طرح انھوں نے مجھے بتایا کہ میں نے اپنے ہاتھ کو آپ کے ہاتھ سے الگ کر لیا تھا لیکن میں اس بھیڑ میں متوجہ نہیں ہوا اب کسی بھی حالت میں میں نے اپنے ہاتھ کو آپ ہاتھ سے کھینچا ہو جس کی وجہ آپ ناراض ہوئے ہوں میں آپ سے معافی چاہتا ہوں ۔
سیرہ امام خمینی ج 2 ص226