امام (رح) کی کتاب مکاسب محرمہ کے چھپوانے کی ذمہ داری بھی آپ کے ایک شاگرد نے اپنے ذمہ لے لی۔ لیکن امام (رح) نے اس کتاب کے آخر پر مولف (خود ہی تھے) کا نام بھی نہ لکھا، جب میں نے گزارش کی کہ آقا، آپ برائے مہربانی اپنا نام تو لکھ دیں! تا کہ قاری کو معلوم ہو کہ یہ کتاب کس نے لکھی ہے۔ آپ (رح) نے فرمایا: نہیں ایسا نہیں ہے وہ مطالب زیاده ضروری ہیں جو کہ اس کے اندر ہیں۔ اس کے بعد میں جتنی بھی کوشش کی آپ راضی نہ ہوئے، آخر کار آپ (رح) نے فرمایا: اگر چاہو تو اسی طرح چھپوا دو ورنہ رہنے دو۔
اس کے بعد میرے ذہن میں ایک شرعی تدبیر آئی، میں نے عرض کیا:اگر کسی قاری کے ذہن میں اس کتاب کو پڑھنے کے بعد کوئی سال پیدا ہو تو کم از کم اس پر مولف کا نام تو ہو کہ جس سے وه رجوع کرسکے۔ اس پر آپ(رح) نے فرمایا: اگر یہ بات ہے تو پھر ٹھیک ہے، اور اس کے بعد آپ نے لکھا: (ید اقل فانی روح اللہ موسوی الخمینی) یہ کتاب روح اللہ موسوی الخمینی کے فانی ہاتھوں سے لکھی گئی ہے۔