اے کہ تیرے نور باطن سے خجل ماہ منیر / رہبر آزاد فطرت عالم روشن ضمیر
محفل انجم کو تیری ضو سے آتا ہے حجاب / تیرے دل کی سرزمین کا ذرہ ذرہ آفتاب
قوم کو تجھ سے ملی ہے آبرو کھوئی ہوئی / چشمہ کوثر سے ہے تیری زباں دھوئی ہوئی
جوشش حب وطن سے دل تھا تیرا بے قرار / تو زوال قوم کے غم میں رہا ہے سوگوار
تیرے احساسات کی دنیا کے ذرے لاجواب / ایک اک جملہ ہے تیرا باعث صد انقلاب